شہروں کی معلومات 
11 اکتوبر 2012
وقت اشاعت: 17:52

قاہرہ

شہرقاہرہ، مصر کا دارالحکومت اور افریقہ کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اسے عربی زبان میں القاہرہ کہا جاتا ہے۔ جس کا مطلب فاتح یا The Victorious ہوتا ہے۔
یہ شہر مصر کے شمالی حصے میں دریائے نیل کے دونوں کناروں پر اس دریا کے ڈیلٹا کے قریب واقع ہے۔ یہ 6000 سال سے آباد ہے۔
قاہرہ کو مقامی طور پر "مصر کہا جاتا ہے اور مصر کو Egypt کے لیے زبان میں استعمال کیا جاتا ہے۔
قاہرہ کے اس بڑے شہر میں مصر کی مجلس وزراء بھی ہیں اور حکومتی اقدامات کا اہم مرکز سمجھا جاتا ہے۔
اس شہر کا مشرقی علاقہ Al Qayyobiyah Governrate کی حکومتوں کا حصہ ہے۔
قاہرہ میں پرانے اور جدید زمانے کے اور مشرقی اور مغربی رواجوں کا اثر نمایاں طور پر نظر آتا ہے
تاہم یہ شہر مصر کی بڑھتی ہوئی غربت کی عکاسی کرتا ہے۔ لیکن یہاں بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کو دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے
قاہرہ کے شہر کا رقبہ 453 مربع کلومیٹر سے زیادہ ہے۔
اس کے مشرق، جنوب اور مغرب کی طرف ریگستانی علاقہ ہے جب کہ شمال دریائے نیل کے ڈیلٹا کا زرخیز علاقہ ہے۔
قاہرہ کئی دریائی جزیروں پر مشتمل ہے۔ جو اس شہر کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
یہ شہر تجارت، انتظامیہ اور سیاحت کے لیے اہم مرکز ہے۔ یہاں بہت ثقافتی ادارے، کاروباری مراکز، یونیورسٹیاں اور ہوٹل ہیں۔
طاہرر اسکوائر اس شہر کا نشیبی علاقہ ہے اور دریائے نیل کے مشرقی کنارے پر واقع ہے۔ یہ وسیع و عریض علاقہ سیاحوں کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ مصری میوزیم، عرب لیگ کے ہیڈکوارٹر، اورایک جدید طرز کی مسجد جس کا نام عمر مکرم مسجد ہے۔ اس شہر میں قابل دید ہیں۔
دریائے نیل کے مشرقی کنارے کے ساتھ ساتھ شمال سے جنوب کی طرف قاہرہ کی ایک بڑی گزرگاہ ہے جس کا نام الکرنش ہے۔ اس کے ایک طرف گارڈن سٹی کا علاقہ ہے۔ جو اس شہر میں نئے تعمیر کیے جانے والے رہائشی علاقوں میں سے ایک ہے۔
قاہرہ کے مرکز میں ایک Zamalik جزیرہ بھی ہے۔ (جسے Jazirah بھی کہا جاتا ہے) اور یہ اعلٰی درجے کی رہائش گاہوں پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ یہاں قاہرہ اوپیراہائوس بھی ہے۔ جہاں موسیقی کے ساتھ اداکاری بھی کی جاتی ہے۔ اسے 1869 میں تعمیر کیا گیا اور قائرو ٹاور بھی ہے جسے 1957 میں تعمیر کیا گیا تھا۔
اس جزیرے پر تین پُل بنائے گئے ہیں۔ جو اس جزیرے کو دریائے کے دونوں کناروں سے ملاتے ہیں۔
Al Rawadah کا جزیرہ اس شہر کے جنوب میں واقع ہے۔ اس جزیرے کا ایک پل شمال کی طرف دریائے نیل کے اُوپر سے گزرتا ہے۔ اس پر سڑک اور ریل کی پٹری بھی بنائی گئی ہے۔
اس شہر کے مرکزی علاقے سے باہر شمال مشرق سے جنوب مغرب کی طرف اسلامک قاہرہ کے لوگ آباد ہیں۔ اس علاقے میں تنگ اور چھوٹی گلیاں، پُرہجوم بازار اور سینکڑوں مسجدیں ہیں۔ اس اسلامی علاقے کے جنوب میں پرانا قاہرہ ہے جہاں شہر کی فن تعمیر کی پرانی یادرگاریں ملتی ہیں۔
پرانے قاہرہ میں Cairo Coptic Christian کی کمیونٹی آباد ہے۔ یہاں بہت سے Coptic چرچ بھی ہیں جس کا نام Al- Mu'llaqa ہے اور یہاں کوپٹک میوزیم بھی ہے۔
قاہرہ کے ریگستان میں آب پاشی کی وجہ سے Heliopolis کا علاقہ وجود میں آیا ہے جو شمال مشرق کی طرف واقع ہے۔
جب کہ قاہرہ کے اردگرد کا علاقہ بہت سے پڑوسی لوگوں کی ہجرت کی وجہ سے پھیل رہا ہے اور اس وجہ سے یہاں کی آبادی میں کمی ہورہی ہے۔ اس کی ایک اور وجہ یہاں کی صنعتوں میں بھی اضافہ ہے۔
اس شہر کے تقریباً 24 کلومیٹر شمال مشرق کی طرف ایک بین الاقوامی ہوائی اڈا بھی ہے۔
قاہرہ کے نشیبی علاقے طاہرر اسکوائر کے قریب ایک ریلوے اسٹیشن Ramses بھی ہے۔
یہاں کی مقامی صنعتوں میں روٹی، کپڑا، اشیائے خوردنی، گاڑیوں کے پہیے، ہوائی جہاز اور کیمیائی کھادیں تیار کی جاتی ہیں۔ اس لیے یہ شہر تجارت کا اہم مرکز ہے۔ لوہا اور سٹیل سے باہر حلوان میں تیار کیا جاتا ہے۔
اس شہر کی آب و ہوا اور یہاں کے ثقافتی اور تاریخی مناظر کی وجہ سے سیاح اس شہر کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے رہیں۔
قاہرہ میں شمال کی طرف نیل دریا پر ایک ریلوئے اسٹیشن Ramses بھی ہے۔
یہاں کی مقامی صنعتوں میں روٹی، کپڑا، اشیائے خوردنی، گاڑیوں کے پہیے، ہوائی جہاز اور کیمائی کھادیں تیار کی جاتی ہیں۔ اس لیے یہ شہر تجارت کا اہم مرکز ہے۔ لوہا اورسٹیل شہر سے باہر حلوان میں تیار کیا جاتا ہے۔
اس شہرسے بحری راستوں اور سڑکوں کے ذریعے پورٹ سید اور الیگزینڈریہ کی بندرگاہوں کی طرف بہت سی پروڈکٹس بھیجی جاتی ہیں۔
ٹریفک کی زیادتی اس شہر میں درپیش مسائل میں سے ایک ہے۔
1987ء میں یہاں زمین دوز نقل و حمل کا نظام قائم کیا گیا ہے۔
یہاں کے اخباروں میں الاہرام اولااخبار شامل ہیں۔ یہ پوری اسلامی دنیا میں مشہور ہیں۔
قاہرہ کے لوگوں کو Cairenes کہا جاتا ہے۔ یہاں کی تقریباً پوری آبادی عربی لوگوں پر مشتمل ہے۔
قاہرہ اسلامی مذہب کا اہم مرکز ہے اور یہاں سُنی مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ یہاں Coptic کمینونٹی بھی آباد ہے۔ یہ لوگ اسلام کے آنے سے پہلے یہاں آباد تھے۔
یہاں کی یہودی آبادی میں بیسوی صدی کے بعد کافی حد تک کمی آئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ اسرائیل کی طرف ہجرت کرگئے ہیں۔
اسلام دنیا کی قدیم ترین یونیورسٹی الازہر یونیورسٹی قاہرہ میں مشہور ترین تعلیمی ادارے کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ یونیورسٹی الازہر مسجد کے قریب واقع ہے۔
یہاں ایک امریکن یونیورسٹی بھی ہے جسے 1919 میں قائم کیا گیا جہاں بہت سے غیر ملکی طالب علم حصول علم کی خاطر آتے ہیں۔
یہاں قاہر کا مشہور افسانہ نگار Naguib Mahfouz بھی رہتا ہے اور یہ اپنے افسانوخ پر نوبل انعام بھی لے چکا ہے۔
Pyramids of Egypt جو قدیم Pharaohs کے مقبرے ہیں اور Sphinx کا بت اس شہر کی مشہور ترین یادگاروں میں سے ہے۔ یہ قاہرہ کے مغرب میں غزہ کے نواحی علاقے میں واقع ہیں۔
یہاں محمد علی مسجد بھی ہے، جسے 1830 میں تعمیر کیا گیا۔ یہ اپنے شاندار میناروں اور گنبدوں کی وجہ سے خاص طور پر قابل ذکر ہے۔
یہاں تفریحی مقامات میں الارمان گارڈن اور قاہرہ کا چڑیا گھر بھی ہے۔
قاہرہ کے مشرقی علاقے میں دو قبرستان ہیں۔ جس کی وجہ سے اس علاقے کو سٹی آف ڈیتھ کہا جاتا ہے۔
آج کل غربت اور رہائش گاہوں کی کمی کی وجہ سے Cairenes ان مقبروں میں رہتے ہیں۔ یہاں رہنے والوں کو بجلی اور پانی کی سہولتیں میسر کی گئی ہیں۔
تیرھویں صدی میں Mamluks نے اسے دارالحکومت بنایا تو یہ شہر افریقہ، یورپ اور ایشیاء میں مشہور ہوگیا۔ لیکن چودھویں صدی کے درمیان میں قاہرہ زوال پذیر ہوا۔ جس کی وجہ یہ تھی کہ یہاں طاعون کی وباء پھیل گئی۔ جسے کالی موت کہا جاتا ہے۔ اس وجہ سے یہاں کی آبادی میں کمی ہوگئی ہے
1517ء میں قاہرہ، Ottomans کے قصبے میں تھا۔
19 صدی کے درمیان میں مصر کے بادشاہ نے یہاں فتح حاصل کی۔
1960 سے 1970 تک اس کی آبادی میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے نہرسویز کے قریبی شہروں سے آنے والے مہاجرین تھے جو عرب اور اسرائیل کی جنگ کی وجہ سے ان شہروں کے تباہ ہونے کی وجہ سے یہاں ہجرت کرکے آئے تھے۔

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
فنوم پنہلندن
متن لکھیں اور تلاش کریں
  • مقبول ترین
© sweb 2012 - All rights reserved.