قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت آدم علیہ السلام

قربانی قبول ہوگئی ہے، میری نہیں ہوئی? اس نے کہا: اللہ تعالی? اہل تقوی? سے (قربانی) قبول فرماتا ہے? اس پر قابیل کو غصہ آگیا? اس کے پاس لوہے کی کوئی چیز تھی? اس نے وہ مار کر ہابیل کو قتل کردیا?
تفسیر ابن کثیر:44/2‘ تفسیر سورة المائدة‘ آیت:30_27
بعض علماءنے فرمایا: ”ہابیل سو رہا تھا، قابیل نے ایک بڑا پتھر اس کے سر پر مار کر اس کا سر کچل دیا?“ بعض علماءفرماتے ہیں: ”بلکہ اس نے زور سے اس کا گلا گھونٹا اور درندوں کی طرح اسے دانتوں سے کاٹا، جس سے وہ فوت ہوگیا?“ (واللہ اعلم)
تفسیر ابن کثیر:47/2‘_44 تفسیر سورة المائدة‘ آیت:30_27
اللہ تعالی? نے فرمایا کہ جب قابیل نے ہابیل کو قتل کی دھمکی دی تو ہابیل نے کہا:
”اگر تو قتل کرنے کے لیے مجھ پر ہاتھ چلائے گا تو میں تجھ کو قتل کرنے کے لیے تجھ پر ہاتھ نہیں چلاؤن گا، مجھے تو اللہ رب العالمین سے ڈر لگتا ہے?“ (المائدة:28/5)
اس سے اس کے اچھے اخلاق، خدا خوفی اور خشیت الہ?ی کا اظہار ہوتا ہے? اور اس سے اس کا تقوی? بھی ظاہر ہوتا ہے کہ بھائی نے جو زیادتی کرنے کا ارادہ کیا تھا، اس نے بدلے میں ویسی برائی کرنے سے پرہیز کیا?
اسی لیے رسول اللہ ? نے فرمایا: ”جب دو مسلمان تلواریں لے کر (لڑنے کے لیے) ایک دوسرے کے سامنے آتے ہیں (پھر جنگ کرتے ہیں) تو قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہوتے ہیں?“ صحابہ رضی اللہ عنھُم نے عرض کی: ”اللہ کے رسول?! یہ تو قاتل ہے (اس لیے سزا کا مستحق ہے) مقتول کا کیا معاملہ ہے (کہ اس مظلوم کو بھی سزا ملی)؟“ آپ? نے فرمایا:
”اس کی بھی شدید خواہش تھی کہ اپنے ساتھی کو قتل کردے?“
صحیح البخاری‘ الفتن‘ باب اذا التقی المسلمان بسیفیھما‘ حدیث:7083وصحیح مسلم‘ الفتن‘ باب اذا تواجہ المسلمان بسیفیھما‘ حدیث:2888
ہابیل نے مزید کہا:
”میں چاہتا ہوں کہ تو میرے گناہ میں بھی ماخوذ ہو اور اپنے گناہ میں بھی? پھر (زمرہ?) اہلِ دوزخ میں ہو اور ظالموں کی یہی سزا ہے?“
یعنی میں تجھ سے لڑائی نہیں کرنا چاہتا، حالانکہ میں تجھ سے زیادہ قوی اور مضبوط ہوں، باوجود یکہ تونے ایک غلط کام کا پختہ ارادہ کرلیا ہے? میں چاہتا ہوں کہ تونے پہلے جو گناہ کیے ہوئے ہیں ان کے ساتھ میرے قتل کا گناہ بھی تیرے سر ہو? حضرت مجاہد، سدی، ابن جریر اور دیگر علماءرحمة اللہ علیہم نے اس کی یہی تشریح کی ہے? تفسیر ابن کثیر:46/2‘ تفسیر سورة المائدة‘ آیت:30_27
حضرت عبداللہ بن عمرو? سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: ”قسم ہے اللہ کی! ان دونوں میں سے مقتول زیادہ طاقتور تھا? لیکن اس نے دوسرے کی طرف ہاتھ نہیں بڑھایا تاکہ گناہ کا مرتکب نہ ہوجائے?“
تفسیر ابن کثیر:44/2‘45‘ تفسیر سورة المائدة‘ آیت:27

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت آدم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.