قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ایوب علیہ السلام

اجر و ثواب کی امید رکھی حت?ی کہ اللہ تعالی? نے مصائب دور فرمادیے?
اس کے بعد ایوب علیہ السلام روم کے علاقے میں ستر سال زندہ رہے اور دین ابراہیمی پر قائم رہے? آپ کی وفات کے بعد لوگوں نے دین میں تبدیلیاں کرلیں?
ارشاد باری تعالی?:
”اور اپنے ہاتھ میں تنکوں کا ایک مٹھا لے کر مار دے اور قسم کے خلاف نہ کر? سچ تو یہ ہے کہ ہم نے
اسے بڑا صابر بندہ پایا، وہ بڑا نیک بندہ تھا اور اللہ کی طرف بہت رجوع کرنے والا تھا?“
(ص?: 44/38) کا مطلب یہ ہے کہ حضرت ایوب علیہ السلام نے کسی بات سے ناراض ہوکر یہ قسم کھائی تھی کہ جب وہ صحیح ہوئے تو اپنی بیوی کو سَو کوڑے ماریں گے? اللہ تعالی? نے انہیں فرمایا کہ اپنی قسم اس طرح پوری کرو کہ ایک سو شاخوں والی ٹہنی لے کر مارو آپ کی قسم پوری ہوجائے گی?
تفسیر ابن کثیر: 317/5 تفسیر سورة ص?‘ آیت: 44
یہ ایک اور خصوصی رعایت تھی اس بندے کے لیے جو تقوی? اور اطاعت الہ?ی پر پختہ رہا اور اس خاتون کے لیے بھی جو اللہ کی رضا کے لیے نیکی کی راہ پر صبر و استقامت سے قائم رہ کر تمام دکھ جھیلتی رہیں? اللہ ان سے راضی ہو?
یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی? نے اس رخصت کے بیان کے بعد اس کی وجہ ان الفاظ میں ارشاد فرمائی:
”سچ تو یہ ہے کہ ہم نے اسے بڑا صابر بندہ پایا، وہ بڑا نیک بندہ تھا اور اللہ کی طرف بڑی ہی رغبت
رکھنے والا تھا?“ (ص?: 44/38)
امام ابن جریر? اور دوسرے مورخین بیان کرتے ہیں کہ حضرت ایوب علیہ السلام کی عمر ترانوے سال ہوئی? بعض حضرات نے آپ کی عمر اس سے زیادہ بیان کی ہے?
المنتظم فی تاریخ الا?مم و الملوک: 323/1
امام لیث ? نے حضرت مجاہد? سے ان کا قول روایت کیا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالی? دولت مندوں پر حضرت سلیمان علیہ السلام کے ذریعے سے، غلاموں پر حضرت یوسف علیہ السلام کے ذریعے سے اور مصیبت زدوں پر حضرت ایوب علیہ السلام کے ذریعے سے اتمام حجت فرمائے گا?
? حضرت ایوب علیہ السلام کے جانشین: وفات کے وقت آپ نے اپنے بیٹے حومل کو اور ان کے بعد اپنے دوسرے بیٹے بِش±ر بن ایوب کو اپنا جانشین مقرر فرمایا? بہت سے لوگ اِسی کو ذُوالکفل سمجھتے ہیں (واللہ اعلم)? آپ کا یہ بیٹا جس کو بعض حضرات نے نبی قرار دیا ہے‘ پچھتر سال کی عمر میں فوت ہوا?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ایوب علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.