قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت داؤد علیہ السلام

مسلمانوں جرنیلوں کو جدید اسلحہ کی فراوانی کے ساتھ ساتھ ان دو بنیادی اوصاف کی تربیت کا بھی خصوصی اہتمام کرنا چاہیے?
? شجاعت و بہادری کا درس: حضرت داود علیہ السلام کے قصے سے اہل ایمان کو شجاعت و بہادری کا درس ملتا ہے? میدان جنگ میں رو?سائے کفار کی للکار پر بہادر و شجاع مسلمانوں کا مبارزت کے لیے میدان میں کودنا ہمیشہ سے مسلمان شیر دل جوانوں کا محبوب مشغلہ رہا ہے? حضرت طالوت اپنی فوج کو لے کر جالوت کے سامنے صف آراءہوئے تو وہ نہایت تکبر و غرور کے ساتھ سامنے آیا اور مسلمانوں کو مبارزت کے لیے پکارنے لگا? اس نے یہ چیلنج بھی کیا کہ اگر وہ مغلوب ہوگیا تو اس کی قوم مسلمانوں کی غلام ہوجائے گی اور اگر وہ کامیاب ٹھہرا تو مسلمان اس کے غلام بن جائیں?
اس للکار پر غیور و شجاع حضرت داود علیہ السلام اس کے مقابلے میں آگے تشریف لائے اور تاک کر ایک پتھر اس کی پیشانی پر مارا جس سے وہ زمین بوس ہوگیا? آپ نے نہایت پھرتی سے اس کا سر تن سے جدا کردیا? کافروں نے اپنے نہایت بہادر سردار کا اتنی تیز رفتاری سے انجام بد دیکھا تو ان کے حوصلے جواب دے گئے? جبکہ مسلمانوں نے اپنے شیر دل جوان کے کارنامے کے بعد نہایت شجاعت سے جنگ لڑی اور کامیابی سے ہمکنار ہوگئے، حالانکہ وہ قلیل تعداد میں تھے? دشمن کثیر تعداد میں قتل ہوئے اور باقی زخمی حالت میں قیدی بنے?
? ظالموں کے بارے میں سنت اللہ: حضرت داود علیہ السلام کے قصے سے اس سنت الہ?ی کا پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالی? نے اہل دنیا پر خصوصی فضل و کرم کرتے ہوئے یہ قانون بنایا ہے کہ وہ دنیا میں کسی کو دائمی اقتدار و حکمرانی سے نہیں نوازتا? اگر ایسا ہوتا تو حکمران اللہ تعالی? کے احکامات کو فراموش کرکے ظلم و ستم کی انتہا کردیتے، اس لیے اللہ تعالی? انسانوں کے ایک گروہ کو کچھ عرصہ اقتدار دیتا ہے پھر اس کے ظلم و ستم کا خاتمہ دوسرے گروہ کے ذریعے سے کردیتا ہے تاکہ انسانیت کو نجات ملے اور ظالم اپنے انجام کو پہنچیں? اللہ تعالی? نے اس حکمت الہ?ی کا اظہار فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا:
”اگر اللہ تعالی? بعض لوگوں کو بعض سے دفع نہ کرتا تو زمین میں فساد پھیل جاتا لیکن اللہ تعالی? دنیا
والوں پر بڑا فضل و کرم کرنے والا ہے?“ (البقرة: 251/2)
نیز ارشاد فرمایا:
”اگر اللہ تعالی? بعض لوگوں کو بعض سے نہ ہٹاتا رہتا تو عبادت خانے اور گرجے اور مسجدیں اور
یہودیوں کے معبد اور وہ مسجدیں جہاں اللہ کا نام بکثرت لیا جاتا ہے? سب ڈھائے جاچکے
ہوتے?“ (الحج: 40/22)
لہ?ذا تاریخ انسانی اللہ تعالی? کی اسی سنت کے شواہد سے بھری پڑی ہے? دنیا میں آنے والے ہر جابر، ظالم اور زبردست کو اللہ تعالی? نے ایک وقت تک غلبہ و اقتدار سے نوازا اور پھر اس کی رسی کھینچ کر دوسرے گروہ کو غلبہ و حکمرانی عطا کردی? ظالم منگول، تاتاری، جرمن نازی، روسی و برطانوی استعمار دور ماضی کے عبرت انگیز نمونے ہیں جو موجودہ سپر پاور اور اس کے حاشیہ برداروں کے لیے نمونہ عبرت ہونے چاہییں?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت داؤد علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.