قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت عیسی علیہ السلام

امام ابن جریر? فرماتے ہیں: عیسی? علیہ السلام پر 30 سال کی عمر میں انجیل نازل ہوئی اور جب آپ کو آسمان پر اُٹھا لیا گیا تو آپ کی عمر مبارک 33 سال تھی?

حضرت عیسی? علیہ السلام کے معجزات

ارشاد باری تعالی? ہے:
”جب اللہ (عیسی? علیہ السلام سے) فرمائے گا کہ اے عیسی? ابن مریم! میرے اُن احسانوں کو یاد کرو
جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کیے? جب میں نے روح القدس (یعنی جبریل) سے تمہاری مدد
کی? تم جھولے میں اور جوان ہو کر (ایک ہی طرح) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے? اور جب میں
نے تم کو کتاب اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائی? اور جب تم میرے حکم سے مٹی کا جانور بنا کر
اس میں پھونک ماردیتے تھے تو وہ میرے حکم سے اُڑنے لگتا تھا اور مادر زاد اندھے اور سفید داغ
والے کو میرے حکم سے ٹھیک کردیتے تھے اور مُردے کو میرے حکم سے (زندہ کرکے قبر سے) نکال
کھڑا کرتے تھے?اور جب میں نے بنی اسرائیل (کے ہاتھوں) کو تم سے روک دیا? جب تم ان
کے پاس کھلے نشان لے کر آئے تو جو اُن میں سے کافر تھے کہنے لگے کہ یہ صریح جادو ہے? اور جب
میں نے حواریوں کی طرف حکم بھیجا کہ مجھ پر اور میرے پیغمبر پر ایمان لاؤ! وہ کہنے لگے کہ
(پروردگار!) ہم ایمان لائے‘ لہ?ذا تو شاہد رہنا کہ ہم فرمانبردار ہیں?“
(المائدة: 111'110/5)
حضرت عیسی? علیہ السلام پر اللہ کا عظیم احسان یہ تھا کہ انہیں اپنا پیغمبر بنایا? آپ کو ایک امتیازی وصف بھی حاصل تھا جو کسی اور کو حاصل نہیں ہوا کہ آپ کو والد کے بغیر صرف والدہ محترمہ سے پیدا کیا گیا اور پھر آپ کی والدہ کو لوگوں کی نازیبا باتوں سے معجزانہ طور پر مبرا ثابت کیا گیا? اس لیے فرمایا: ”جب میں نے تم کو روح القدس سے تائید دی?“ یعنی جبریل علیہ السلام نے آپ کی روح آپ کی والدہ کی طرف بھیجی اور جب آپ منصب رسالت پر فائز ہوئے تو اللہ تعالی? آپ کے ساتھ رہا اور کافروں سے آپ کا بچاؤ کیا? ”تم لوگوں سے کلام کرتے تھے گود میں بھی اور بڑی عمر میں بھی?“ یعنی آپ نے بچپن اور گہوارے میں بھی اللہ کی طرف بلایا اور ڈھلتی جوانی کے وقت بھی اللہ کی طرف بلاتے رہے? ”اور جب میں نے تم کو کتاب اور حکمت کی باتیں سکھائیں اور تورات و انجیل کی تعلیم دی?“ بعض علماءنے فرمایا ہے کہ اس سے مراد تورات و انجیل کے الفاظ اور معانی و مفاہیم دونوں کی تعلیم مراد ہے? ”اور جب کہ تم میرے حکم سے گارے سے ایک شکل بناتے تھے جیسے پرندے کی شکل ہوتی ہے?“ یعنی آپ اللہ کے حکم سے گارے سے پرندوں کی صورت بناتے تھے? ”پھر تم اس کے اندر پھونک مار دیتے تھے، جس سے وہ پرندہ بن جاتا تھا میرے حکم سے?“ حکم کا لفظ دوبارہ ارشاد فرمایا تاکہ یہ شبہ نہ ہو کہ حضرت عیسی? علیہ السلام کو ذاتی طور پر یہ طاقت حاصل تھی? یہ لفظ فرما کر واضح کردیا کہ وہ ایک معجزہ تھا? ”اور تم اچھا کردیتے تھے مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو میرے حکم سے?“ مادر زاد نابینا کی بینائی کسی علاج سے حاصل نہیں ہوسکتی اور برص کی بیماری جب پرانی ہوجائے تو اس کا علاج ممکن نہیں رہتا? ”اور جب تم مُردوں کو نکال کھڑا کرتے تھے میرے حکم سے?“ یعنی وہ زندہ ہو کر

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت عیسی علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.