قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت عیسی علیہ السلام

قبروں سے نکل آتے تھے? اس لفظ میں اشارہ ہے کہ یہ واقعہ متعدد بار پیش آیا? ”اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تم سے باز رکھا، جب تم ان کے پاس دلیلیں لے کر آئے تھے، پھر ان میں جو کافر تھے، انہوں نے کہا تھا: یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں?“ اس سے مراد وہ واقعہ ہے جب دشمنوں نے آپ کو سولی دینے کا ارادہ کیا تو اللہ تعالی? نے آپ کو ان کے درمیان سے زندہ سلامت اُٹھا لیا اور وہ آپ کا بال بھی بیکا نہ کرسکے? ”اور جب میں نے حواریوں کو وحی کی کہ تم مجھ پر اور میرے رسول پرایمان لاؤ? انہوں نے کہا: ہم ایمان لائے اور آپ گواہ رہیے کہ ہم پورے فرماں بردار ہیں?“ وحی سے مراد الہام ہے یا رسول کے واسطے سے ان تک وحی پہنچا کر اسے قبول کرنے کی توفیق دینا ہے? یہ بھی حضرت عیسی? علیہ السلام کے لیے اللہ کا ایک انعام تھا کہ آپ کو مخلص ساتھی میسر آئے جو آپ کے ساتھ مل کر لوگوں کو توحید کی دعوت دیتے تھے? حضرت محمد? پر بھی یہ احسان ہوا، ارشاد باری تعالی? ہے:
”وہی تو ہے جس نے تم کو اپنی مدد سے اور مسلمانوں (کی جمعیت) سے تقویت بخشی اور اُن کے
دلوں میں اُلفت پیدا کردی? اگر تم دنیا بھر کی دولت خرچ کرتے، تب بھی اُن کے دلوں میں اُلفت
پیدا نہ کر سکتے مگر اللہ ہی نے اُن میں اُلفت ڈال دی? بے شک وہ زبردست (اور) حکمت والا
ہے?“ (الا?نفال: 63'62/8)
مزید ارشاد الہ?ی ہے:
”اور وہ (عیسی?) انہیں لکھنا (پڑھنا) اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائیں گے اور بنی اسرائیل کی
طرف پیغمبر (ہوکر جائیں گے اور کہیں گے) کہ میں تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا
ہوں‘ وہ یہ کہ تمہارے سامنے مٹی کی مورت بہ شکل پرندہ بناتا ہوں? پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو
وہ اللہ کے حکم سے (سچ مچ) پرندہ ہو جاتا ہے اور اندھے اور ابرص کو تندرست کردیتا ہوں اور اللہ
کے حکم سے مُردے میں جان ڈال دیتا ہوں اور جو کچھ تم کھا کر آتے ہو اور جو اپنے گھروں میں جمع
رکھتے ہو سب تم کو بتا دیتا ہوں? اگر تم صاحب ایمان ہو تو ان باتوں میں تمہارے لیے (اللہ کی
قدرت کی) نشانی ہے? اور مجھ سے پہلے جو تورات (نازل ہوئی) تھی اس کی تصدیق بھی کرتا ہوں
اور (میں) اس لیے بھی (آیا ہوں) کہ بعض چیزیں جو تم پر حرام تھیں اُن کو تمہارے لیے حلال
کردوں اور میں تو تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں‘ لہ?ذا اللہ سے ڈرو اور میرا
کہا مانو، کچھ شک نہیں کہ اللہ ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے‘ سو اسی کی عبادت کرو‘ یہی سیدھا رستہ
ہے? جب عیسی? نے ان کی طرف سے نافرمانی (اور نیت قتل) دیکھی تو کہنے لگے کہ کوئی ہے جو اللہ کا
طرفدار اور میرا مددگار ہو؟ حواری بولے کہ ہم اللہ کے (طرفدار اور آپ کے) مددگار ہیں? ہم اللہ
پر ایمان لائے اور آپ گواہ رہیں کہ ہم فرمانبردار ہیں? اے پروردگار! جو (کتاب) تونے نازل
فرمائی ہے، ہم اس پر ایمان لے آئے اور (تیرے) پیغمبر کے متبع ہوچکے? تو ہم کو ماننے والوں میں
لکھ رکھ اور انہوں نے (قتل عیسی? کے بارے میں ایک) تدبیر کی اور اللہ نے بھی (عیسی? کو بچانے
کے لیے) تدبیر کی اور اللہ خوب تدبیر کرنے والا ہے?“ (آل عمران: 54-48/3)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت عیسی علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.