قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت عیسی علیہ السلام

جو شخص تم میں سے اس کے بعد حق ناشناسی کرے گا تو میں اس کو ایسی سزا دوں گا کہ وہ سزا دنیا جہان والوں میں سے کسی کو نہ دوں گا?“ اس پر وہ ڈر گئے اور مطالبہ واپس لے لیا? علاوہ ازیں عیسائیوں کی کتابوں میں اس واقعہ کا کوئی ذکر نہیں، حالانکہ اتنا اہم واقعہ نقل ہونا چاہیے تھا? (واللہ اعلم)

حضرت عیسی? علیہ السلام کے چند فرمودات

امام شعبی? فرماتے ہیں: حضرت عیسی? علیہ السلام کے سامنے قیامت کا ذکر ہوتا تو آپ رو پڑتے? فرماتے: ”ابن مریم کے لیے مناسب نہیں کہ قیامت کا ذکر سن کر خاموش رہے?“ حضرت عیسی? علیہ السلام نے حواریوں سے فرمایا: ”جس طرح بادشاہوں نے حکمت و دانائی تمہارے لیے چھوڑ دی ہے، تم دنیا ان کے لیے چھوڑ دو!“ آپ نے فرمایا: ”مجھ سے دریافت کرو! میں نرم دل ہوں اور اپنی نظر میں چھوٹا ہوں?“
آپ نے حواریوں سے فرمایا: ”جو کی روٹی کھاؤ، سادہ پانی پیو اور دنیا سے صحیح سلامت امن و امان کے ساتھ رخصت ہوجاؤ! میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ دنیا کی مٹھاس آخرت کی تلخی ہے اور دنیا کی تلخی آخرت کی مٹھاس ہے? اللہ کے بندے عیش پسند نہیں ہوتے? میں تم سے سچ کہتا ہوں: سب سے براشخص وہ عالم ہے جو اپنے علم سے اپنی خواہش کو مقدم رکھتا ہے اور چاہتا ہے کہ سب لوگ اسی جیسے بن جائیں?“ آپ فرماتے تھے: “دنیا میں سے گزر جاؤ، اسے گھر نہ سمجھ لو?“
نیز آپ نے فرمایا: ”دنیا کی محبت ہر گناہ کا سرا ہے اور (ناجائز) نظر سے دل میں گناہ کی خواہش پیدا ہوتی ہے?“
حضرت عیسی? علیہ السلام نے فرمایا: ”اے آدم کے کمزور بیٹے! تو جہاں بھی ہو، اللہ سے ڈرتا رہ! دنیا میں مہمان کی طرح رہ اور مسجدوں کو گھر بنالے، اپنی آنکھوں کو رونا سکھا، جسم کو صبر کی تعلیم دے اور دل کو غور و فکر کی عادت ڈال، کل کے رزق کافکر نہ کر، یہ بھی گناہ ہے?“

رفع آسمانی یا صلیب پر موت؟

کچھ یہودیوں کی چغلیوں اور سازشوں سے بادشاہ وقت حضرت عیسی? علیہ السلام کو قتل کرنے پر آمادہ ہوا تو اللہ تعالی? نے اپنے رسول کو بحفاظت آسمان پر اٹھا لیا? جبکہ یہودی اور عیسائی اس باطل عقیدے پر قائم ہیں کہ انہوں نے اپنے نبی کو سولی چڑھا دیا تھا? اللہ تعالی? نے ان کے باطل عقائد کی نفی کرتے ہوئے فرمایا:
”اور وہ (یہود قتل عیسی? کے بارے میں ایک) چال چلے اور اللہ نے بھی (عیسی? کو بچانے کے لیے)
تدبیر کی اور اللہ خوب تدبیر کرنے والا ہے? اس وقت اللہ تعالی? نے فرمایا کہ عیسی? میں تمہاری دنیا
میں رہنے کی مدت پوری کرکے تم کو اپنی طرف اُٹھا لوں گا اور تمہیں کافروں (کی صحبت) سے پاک
کردوں گا اور جو لوگ تمہاری پیروی کریں گے اُن کو کافروں پر قیامت تک فائق (اور غالب)
رکھوں گا? پھر تم سب میرے پاس لوٹ کر آؤگے تو جن باتوں میں تم اختلاف کرتے تھے، اُسی دن
تم میں اُن کا فیصلہ کردوں گا?“ (آل عمران: 55'54/3)
دوسرے مقام پر فرمایا:

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت عیسی علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.