قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت عیسی علیہ السلام

مار تا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے (سچ مچ) پرندہ بن جاتا ہے اور اندھے اور کوڑھی کو تندرست کرتا ہوں
اور اللہ کے حکم سے مردے میں جان ڈال دیتا ہوں اور جو کچھ تم کھا کر آتے ہو اور جو اپنے گھروں
میں جمع کر رکھتے ہو، سب تم کو بتا دیتا ہوں? اگر تم صاحب ایمان ہو تو ان باتوں میں تمہارے لیے
(اللہ کی قدرت کی) نشانی ہے اور مجھ سے پہلے جو تورات (نازل ہوئی) تھی اس کی تصدیق بھی کرتا
ہوں اور (میں) اس لیے بھی (آیا) ہوں کہ بعض چیزیں جو تم پر حرام تھیں اُن کو تمہارے لیے حلال
کردوں اور میں تو تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں، لہ?ذا اللہ سے ڈرو اور میرا
کہا مانو! کچھ شک نہیں کہ اللہ ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے، سو اسی کی عبادت کرو، یہی سیدھا رستہ
ہے?“ (آل عمران: 51-42/3)
ان آیات میں اللہ تعالی? نے بیان فرمایا ہے کہ فرشتوں نے حضرت مریم علیھاالسلام کو خوش خبری دی کہ اللہ تعالی? نے انہیں اپنے زمانے کی تمام عورتوں میں بلند مقام عطا فرمایا ہے اور انہیں اس شرف کے لیے منتخب فرما لیا ہے کہ ان کے ذریعے سے اللہ تعالی? بغیر باپ کے بچہ پیدا کرنے کی قدرت کا اظہار فرمائے گا? اس کے علاوہ یہ خوش خبری بھی دی کہ پیدا ہونے والا بچہ ایک معزز نبی ہوگا? وہ لوگوں سے اپنے گہوارے میں باتیں کرے گا? وہ بچپن میں بھی لوگوں کو توحید کی دعوت دے گا اور ادھیڑ عمر میں بھی? اس سے ثابت ہوا کہ آپ ادھیڑ عمر کو پہنچیں گے اور اس عمر میں بھی لوگوں کو توحید کی طرف بلائیں گے? حضرت مریم علیھاالسلام کو حکم دیا گیا کہ بکثرت عبادت اور رکوع و سجود میں مشغول رہیں تاکہ اس عزت افزائی کی مستحق ثابت ہوں اور اس نعمت کا شکر ادا ہو? اس حکم کی تعمیل میں آپ بہت طویل قیام کیا کرتی تھیں? اللہ تعالی? ان پر اور ان کے والدین پر رحمت نازل فرمائے?
فرشتوں نے کہا: ”اے مریم! اللہ تعالی? نے تجھے برگزیدہ کرلیا اور تجھے پاک کردیا اورسارے جہان کی عورتوں میں سے تیرا انتخاب کر لیا?“ اس سے مراد اس زمانے کی عورتوں پر افضلیت بھی ہوسکتی ہے اور ہر زمانے کی تمام خواتین پر افضلیت بھی مراد ہوسکتی ہے کیونکہ بعض حضرات کے نزدیک حضرت مریم علیھا السلام کو نبوت کا مقام حاصل تھا? ان علماءکے نزدیک حضرت اسحاق علیہ السلام کی والدہ حضرت سارہ علیھا السلام اور حضرت موسی? علیہ السلام کی والدہ بھی نبی تھیں کیونکہ ان سے فرشتوں نے کلام کیا تھا اور حضرت موسی? علیہ السلام کی والدہ کے لیے قرآن مجید میں”وحی“ کا لفظ وارد ہے? اس صورت میں آیت کا یہ مفہوم بھی لیا جا سکتا ہے کہ حضرت مریم علیھاالسلام ان خواتین سے بھی افضل ہیں? تاہم امام ابو الحسن اشعری? کے مطابق اہل سنت و جماعت کے اکثر علمائے کرام کا موقف یہ ہے کہ نبوت کا منصب مردوں کے لیے خاص ہے اور عورتوں میں سے کوئی مقام نبوت پر فائز نہیں ہوئی، لہ?ذا آیت مبارکہ کا مطلب یہ ہوگا کہ اللہ تعالی? نے حضرت مریم علیھاالسلام کو مقام صدیقیت کی حامل خواتین میں سب سے بلند مقام عطا فرمایا?
حضرت انس? سے روایت ہے کہ رسول اللہ? نے فرمایا: ”چار خواتین تمام جہانوں کی عورتوں سے افضل ہیں: مریم بنت عمران، فرعون کی بیوی آسیہ، خدیجہ بنت خویلد اور فاطمہ بنت رسول??“ مسند ا?حمد: 368/2

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت عیسی علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.