قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

”پھر تم اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کو کیوں پوجتے ہو جو تمہیں نہ کچھ فائدہ دے سکیں اور نہ نقصان پہنچا
سکیں؟ تُف ہے تم پر اور جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو اُن پر بھی? کیا تم عقل نہیں رکھتے؟“
(الا?نبیائ: 67,66/21)
دوسرے مقام پر اللہ تعالی? نے فرمایا: ”تو وہ لوگ ان کے پاس دوڑتے ہوئے آئے?“
(الصافات: 94/37)
مجاہد? نے فرمایا: یعنی ”وہ تیزی سے آپ کی طرف گر پڑے?“ تفسیر ابن کثیر: 22/7 تفسیر سورة الصافات‘ آیت: 94 آپ نے فرمایا: ”کیا تم ایسی چیزوں کو پوجتے ہو جن کو خود تراشتے ہو?“ یعنی تم ان بتوں کی پوجا کیوں کرتے ہو جنہیں تم خود لکڑی اور پتھر سے تراش کر اپنی مرضی کے مطابق ان کی شکل بناتے ہو؟
”حالانکہ تم کو اور جو تم بناتے ہو اس کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے?“ (الصافات: 96/37)
اس آیت مبارکہ میں [مَا] کو مصدریہ قرار دے کر اس طرح بھی ترجمہ کیا جا سکتا ہے: ”اللہ نے تمہیں اور تمہارے اعمال کو پیدا کیا ہے?“ اور [مَا] کو [اَلَّذِی±] کے معنی میں اسم موصول قرار دے کر اس طرح بھی ترجمہ کیا جاسکتا ہے: ”اللہ نے تمہیں بھی پیدا کیا ہے اور جو کچھ تم بناتے ہو (یعنی اصنام) انہیں بھی (پیدا کیا ہے?“)
دونوں صورتوں میں یہی مفہوم حاصل ہوتا ہے کہ تم بھی مخلوق ہو اور یہ بت بھی مخلوق ہیں، پھر ایک مخلوق دوسری مخلوق کی عبادت کیوں کرے؟ اگر تمہارا انہیں پوجنا درست ہے تو یہ بھی درست ہونا چاہیے کہ وہ تمہیں پوجیں (کیونکہ مخلوق ہونے کے لحاظ سے دونوں برابر ہیں) لہ?ذا یہ دونوں باتیں برابر غلط ہیں? عبادت صرف اسی خالق کی واجب ہے، جس کا کوئی شریک نہیں?

حضرت ابراہیم علیہ السلام آگ کے الاؤ میں

قوم نے لاجواب ہونے پر وہی رویہ اپنایا جو ہر سرکش اور متکبر شکست کھانے پر اپناتا ہے‘ لہ?ذا مشرک قوم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو نشان عبرت بنانے کا پروگرام بنایا? اللہ تعالی? نے ان کی بری چال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
”وہ کہنے لگے کہ اس کے لیے ایک عمارت بناؤ‘ پھر اس کو آگ کے ڈھیر میں ڈال دو? غرض انہوں
نے اس کے ساتھ ایک چال چلنی چاہی اور ہم نے انہیں ہی زیر کردیا?“
(الصافات: 98,97/37)
جب وہ لوگ بحث و مناظرہ کے میدان میں شکست کھاگئے اور ان کے پاس کوئی دلیل باقی رہی نہ شبہ جسے دلیل کا رنگ دے کر پیش کیا جاسکے، تو انہوں نے حماقت اور سرکشی پر مبنی اپنے مذہب کی تائید کے لیے قوت اور اقتدار کو استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا? لیکن اللہ تعالی? نے اپنی خاص تدبیر سے دین حق کو غالب کرکے اپنی برہان کو پختہ ثابت کردیا، جیسے کہ ارشاد ہے:
”(تب) وہ کہنے لگے کہ اگر تمہیں (اس سے اپنے معبود کا انتقام لینا اور) کچھ کرنا ہے تو اس کو جلا دو

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.