قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

اور اپنے معبودوں کی مدد کرو? ہم نے حکم دیا: اے آگ! سرد ہوجا اور ابراہیم پر (موجب) سلامتی
(بن جا) اُن لوگوں نے تو اُن (ابراہیم) کا برا چاہا تھا مگر ہم نے انہی کو نقصان میں ڈال دیا?“
(الا?نبیائ: 70-68/21)
واقعہ یوں ہوا کہ انہوں نے ہر ممکن جگہ سے ایندھن جمع کرنا شروع کردیا اور ایک مدت تک اکٹھا کرتے رہے‘ نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ اگر کوئی عورت بیمار ہوتی تو یہی نذر مانتی کہ اگر مجھے شفا ہوگئی تو ابراہیم کو نذرِ آتش کرنے کے لیے اتنا ایندھن دوں گی? پھر انہوں نے ایک وسیع ہموار جگہ میں وہ تمام ایندھن رکھ کر اسے آگ لگادی? آگ روشن ہوئی، بھڑکی اور اس کے شعلے بلند ہوگئے? اس سے اتنی بڑی بڑی چنگاریاں اڑنے لگیں جو اس سے پہلے کبھی کسی نے نہیں دیکھی تھیں?
تب انہوں نے ابراہیم علیہ السلام کو ایک منجنیق میں رکھا جو ”ہیزن“ نام کے ایک ”کردی“ آدمی نے بنائی تھی? یہ آلہ سب سے پہلے اسی شخص نے بنایا تھا? اللہ تعالی? نے اسے زمین میں دھنسا دیا? وہ قیامت تک دھنستا چلا جائے گا?
پھر لوگوں نے آپ کو پکڑ کر باندھ دیا اور مشکیں کس دیں? اس وقت آپ یہ فرما رہے تھے:
[لَا اِل?ہَ اِلَّا اَن±تَ سُب±حَانَکَ رَبَّ ال±عَالَمِینَ‘ لَکَ ال±حَم±دُ وَلَکَ المُل±کُ‘ لَا شَرِیکَ لَکَ] (اے اللہ!) تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے، جہانوں کے مالک! تیری ہی تعریف ہے‘ تیری ہی بادشاہی ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں?“
جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ہاتھ پاؤں باندھ کر منجنیق میں رکھا گیا اور اس کے ذریعے سے آگ میں پھینکا گیا تو آپ فرما رہے تھے: ?حَس±بُنَا اللّ?ہُ وَنِع±مَ ال±وَکِی±لُ? ”ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ اچھا کارساز ہے?“
صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنُہما سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: ?حَس±بُنَا اللّ?ہُ وَنِع±مَ ال±وَکِی±لُ? یہ بات ابراہیم علیہ السلام نے اس وقت فرمائی تھی جب انہیں آگ میں پھینکا گیا اور حضرت محمد ? نے اس وقت فرمائی جب آپ کو بتایا گیا:
”کفار نے تمہارے (مقابلے کے) لیے (لشکر کثیر) جمع کیا ہے سو اُن سے ڈرو? تو اُن کا ایمان
اور زیادہ ہوگیا اور کہنے لگے کہ ہم کو اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے? پھر وہ اللہ کی نعمتوں
اور اس کے فضل کے ساتھ (خوش و خرم) واپس آئے? اُن کو کسی طرح کا ضرر نہ پہنچا?“
(آل عمران: 174,173/3) صحیح البخاری‘ التفسیر‘ باب قولہ تعالی? ?الذین قال
لھم الناس ان الناس قد جمعوا لکم فاخشوھم?‘ حدیث: 4563
بعض علماءنے ذکر کیا ہے کہ جب ابراہیم علیہ السلام ہوا میں تھے تو جبریل علیہ السلام ظاہر ہوئے اور فرمایا: ”ابراہیم! آپ کی کوئی حاجت؟“ انہوں نے کہا: ”آپ سے تو کوئی کام نہیں?“
حضرت ابن عباس? اور حضرت سعید بن جبیر? سے روایت ہے کہ بارش کا فرشتہ کہنے لگا: ”مجھے کب حکم دیا جائے گا کہ میں بارش برسادوں؟“ لیکن اللہ کا حکم اس سے بھی پہلے پورا ہوگیا?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.