قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

حضرت ہاجرہ علیھاالسلام اور اسماعیل علیہ السلام مکہ میں

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہُما بیان کرتے ہیں: ”سب سے پہلے جس خاتون نے کمر بند استعمال کیا، وہ اسماعیل علیہ السلام کی والدہ تھیں? انہوں نے کمر بند استعمال کیا، تاکہ ان کے نشان قدم سارہ علیھاالسلام سے پوشیدہ رہیں? بعد میں حضرت ابراہیم علیہ السلام انہیں اور ان کے شیر خوار بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو لے گئے اور انہیں بیت اللہ کے پاس زمزم سے اوپر کی طرف (موجودہ) مسجد کے بالائی حصے میں ایک بڑے درخت کے پاس ٹھہرا دیا? اس وقت مکہ میں کوئی انسان نہیں رہتا تھا اور وہاں پانی بھی نہیں تھا? آپ نے انہیں وہاں اُتارا اور ان کے پاس کھجوروں کا ایک تھیلا اور پانی کا ایک مشکیزہ رکھ دیا? پھر ابراہیم علیہ السلام واپس چل پڑے? اسماعیل علیہ السلام کی والدہ بھی ان کے پیچھے چلیں اور کہا: ”ابراہیم! آپ ہمیں اس وادی میں چھوڑ کر کہاں جا رہے ہیں؟ یہاں کوئی ساتھی (یا ہمسایہ) ہے نہ (ضرروت کی) کوئی چیز؟“ انہوں نے کئی بار یہ بات کہی، لیکن آپ ان کی طرف متوجہ نہ ہوئے? (آخر) انہوں نے کہا: ” کیا آپ کو اللہ نے یہ حکم دیا ہے؟“ انہوں نے فرمایا: ”ہاں!“ وہ بولیں: ”تب وہ ہمیں ضائع نہیں ہونے دے گا?“ اور پلٹ گئیں?
حضرت ابراہیم علیہ السلام چلتے چلتے جب ثنیہ (گھاٹی) پر پہنچے، جہاں سے وہ لوگ نظر نہیں آرہے تھے، تو انہوں نے کعبہ شریف کی طرف منہ کرکے ہاتھ اُٹھا دیے اور یہ دعا مانگی:
”اے پروردگار! میں نے اپنی اولاد میدان (مکہ) میں جہاں کھیتی نہیں، تیرے عزت (و ادب)
والے گھر کے پاس لابسائی ہے? اے پروردگار! تاکہ یہ نماز پڑھیں‘ سو تو لوگوں کے دلوں کو ایسا
کردے کہ اُن کی طرف جھکے رہیں اور اُن کو پھلوں سے رزق دے تاکہ (تیرا) شکر کریں?“
(ابراہیم: 37/14)
حضرت اسماعیل علیہ السلام کی والدہ اُن کو دودھ پلاتی تھیں اور خود اس پانی میں سے پی لیتی تھیں حتی? کہ جب مشکیزے کا پانی ختم ہوگیا تو انہیں پیاس لگی اور ان کے بیٹے کو بھی پیاس لگ گئی? وہ دیکھ رہی تھیں کہ بچہ (پیاس کی وجہ سے) بے چین ہے? وہ اسے (تڑپتا) نہ دیکھ سکیں، اُٹھ کر چل دیں? انہیں اپنے قریب کی زمین میں سے صفا پہاڑ سب سے قریب معلوم ہوا? وہ اس پر چڑھ گئیں? پھر وادی کی طرف منہ کرکے دیکھا کہ کیا کوئی انسان نظر آتا ہے؟ کوئی نظر نہ آیا? وہ صفا سے اتریں? جب وادی کے نشیب میں پہنچیں تو قمیص کا دامن (جو زمین تک پہنچتا تھا) اُٹھا کر اس طرح بھاگیں جس طرح کوئی پریشان اور مصیبت زدہ انسان دوڑتا ہے حتی? کہ وادی کو پار کرلیا? وہ مروہ تک پہنچیں تو اس پر چڑھ گئیں اور دیکھا کہ کیا کوئی نظر آتا ہے؟ کوئی نظر نہ آیا? انہوں نے سات بار اسی طرح کیا (ایک پہاڑی سے دوسری تک دوڑتی رہیں?) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہُما بیان کرتے ہیں کہ نبی ? نے فرمایا: ”لوگ اسی وجہ سے ان دونوں پہاڑیوں (صفا اور مروہ) کے درمیان دوڑتے ہیں?“

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.