قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

سورہ? بقرہ میں اسی کی بابت مزید فرمایا:
” اور جب پروردگار نے چند باتوں میں ابراہیم کی آزمائش کی تو وہ اُن میں پورے اترے? اللہ
تعالی? نے فرمایا کہ میں تم کو لوگوں کا پیشوا بناؤں گا? انہوں نے کہا کہ (پروردگار) میری اولاد میں
سے بھی (پیشوا بنانا) اللہ تعالی? نے فرمایا کہ میرا وعدہ ظالموں کے لیے نہیں ہوا کرتا? اور جب ہم
نے خانہ? کعبہ کو لوگوں کے لیے جمع ہونے اور امن پانے کی جگہ بنایا اور (حکم دیا کہ) جس مقام پر
ابراہیم کھڑے ہوئے تھے، اُس کو نماز کی جگہ بنالو? اور ابراہیم اور اسماعیل سے کہا کہ طواف کرنے
والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں اور سجدہ کرنے والوں کے لیے میرے گھر
کو پاک صاف رکھا کرو? اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ اے پروردگار! اس جگہ کو امن کا شہر بنا اور
اس کے رہنے والوں میں سے جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان لائیں اُن کے کھانے کو پھل عطا کر تو
اللہ تعالی? نے فرمایا کہ جو کافر ہوگا میں اس کو بھی کسی قدر فائدہ دوں گا (مگر) پھر اُس کو (عذاب)
دوزخ کے (بھگتنے کے) لیے ناچار کردوں گااور وہ بری جگہ ہے? اور جب ابراہیم اور اسماعیل بیت
اللہ کی بنیادیں اونچی کررہے تھے (تو دُعا کیے جاتے تھے کہ) اے پروردگار! ہم سے یہ خدمت
قبول فرما? بیشک تو سننے والا (اور) جاننے والا ہے? اے پروردگار! ہم کو اپنا فرمانبردار بنائے رکھنا
اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک گروہ کو اپنا مطیع بناتے رہنا? اور (پروردگار) ہمیں ہمارے طریق
عبادت بتا اور ہمارے حال پر رحم کے ساتھ توجہ فرما? بیشک تو توجہ فرمانے والا مہربان ہے? اے
پروردگار! ان (لوگوں) میں انہی میں سے ایک پیغمبر مبعوث کردے جو اُن کو تیری آیتیں پڑھ پڑھ
کے سنایا کرے اور کتاب اور دانائی سکھایا کرے اور ان (کے دلوں) کو پاک صاف کیا کرے?
بیشک تو غالب (اور) صاحب حکمت ہے?“ (البقرة: 129-124/2)
اللہ تعالی? اپنے بندے، اپنے رسول، اپنے خلیل، موحدین کے امام اور انبیائے کرام کے جدامجد حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں بیان فرما رہا ہے کہ انہوں نے وہ قدیم گھر تعمیر فرمایا، جو تمام لوگوں کے لیے تعمیر کی جانے والی پہلی مسجد ہے، جس میں وہ اللہ کی عبادت کرسکتے ہیں? اللہ نے آپ کو وہ جگہ بتائی جو اس کی تعمیر کے لیے مقدر کی جاچکی تھی?
حضرت علی بن ابی طالب اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنھُم سے روایت ہے کہ آپ کو وحی کے ذریعے سے اس کی جگہ سے باخبر کیا گیا? آسمانوں کی تخلیق کا ذکر کرتے ہوئے ہم (دوسری کتاب میں) بیان کرچکے ہیں کہ کعبہ شریف (آسمانی کعبہ) بیت المعمور کی بالکل سیدھ میں ہے، ساتوں آسمانوں پر اس انداز سے عبادت کے مقامات (ایک سیدھ میں) واقع ہیں? بعض علماءنے فرمایا ہے کہ ہر آسمان میں ایک گھر (عبادت کا مقام) ہے، جس میں اُس آسمان کے فرشتے اللہ کی عبادت کرتے ہیں، اُن کے لیے اس کی وہی حیثیت ہے جو زمین والوں کے لیے کعبہ شریف کی ہے?
اللہ تعالی? نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حکم دیا کہ ایک عبادت گاہ بنائیں جس کی حیثیت زمین والوں کے لیے ہی ہو جو آسمان کے فرشتوں کے لیے مذکورہ بالا عبادت گاہوں کی ہے اور اللہ نے آپ کو کعبہ

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.