قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

شریف کی وہ جگہ بتائی جو آسمان و زمین کی تخلیق کے دن سے اس کے لیے متعین کردی گئی تھی? جیسے کہ صحیحین میں ارشاد نبوی ہے:
”اس شہر کو اللہ تعالی? نے اس دن محترم قرار دے دیا تھا، جس دن آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا? وہ
اللہ کے حکم کی وجہ سے قیامت تک کے لیے قابل احترام (حرم) ہے?“
(صحیح البخاری: الحج‘ باب فضل الحرم و قولہ تعالی? ?انما ا?مرت ا?ن ا?عبد رب
ھذہ البلدة....? حدیث: 1587 وصحیح مسلم: الحج‘ باب تحریم مکة و تحریم
صیدھا.... حدیث: 1353
کسی صحیح حدیث میں یہ مذکور نہیں کہ ابراہیم علیہ السلام سے پہلے بھی کعبہ تعمیر کیا گیا تھا? اس کے لیے [مَکَانَ ال±بَی±تِ] کے لفظ سے استدلال قوی نہیں کیونکہ آیت کے الفاظ کا مطلب یہ ہے: ”وہ جگہ جو اللہ کے علم میں اس کے لیے مقدر تھی اور جو مقام حضرت آدم علیہ السلام سے حضرت ابراہیم علیہ السلام تک تمام انبیاءکے نزدیک قابل احترام رہا?“ اللہ تعالی? نے فرمایا:
”بلاشبہ پہلا گھر جو لوگوں (کے عبادت کرنے) کے لیے مقرر کیا گیا تھا‘ وہی ہے جو مکے میں ہے?
بابرکت اور جہان کے لیے موجب ہدایت?“ (آل عمران: 96/3)
یعنی تمام لوگوں کے لیے جو گھر برکت اور ہدایت کے لیے سب سے پہلے مقرر کیا گیا، وہ گھر ہے جو مکہ میں ہے? ”اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں?“ (آل عمران:97) یعنی یہ عمارت خلیل علیہ السلام کی تعمیر کردہ ہے، جو بعد میں آنے والے تمام نبیوں کے جدامجد اور اپنی اولاد کے تمام موحدین کے امام تھے جو آپ کی اقتدار کرنے والے اور آپ کی سنت پر عمل کرنے والے ہیں? اسی لیے فرمایا:
?مَّقَامُ اِب±ر?ھِی±مَ? (آل عمران: 97) اس سے مراد وہ پتھر ہے جس پر کھڑے ہو کر آپ نے کعبہ کی تعمیر جاری رکھی? جب عمارت آپ کے قد سے بلند ہوگئی تو آپ کے بیٹے اسماعیل علیہ السلام نے یہ مشہور پتھر لاکر دیا تاکہ آپ اس پر کھڑے ہوجائیں، جیسے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہُما کی ایک لمبی حدیث میں مذکور ہے? تفیر ابن کثیر: 68/2 تفسیر سورة آل عمران‘ آیت: 97
حضرت عمر بن خطاب? کے زمانے تک یہ پتھر اسی طرح کعبہ کی دیوار سے متصل پڑا رہا? جس طرح قدیم زمانے سے پڑا تھا? آپ نے اسے بیت اللہ سے کچھ فاصلے پر کردیا تاکہ اس کے پاس نماز پڑھنے والوں کی وجہ سے طواف کرنے والوں کو رکاوٹ نہ ہو? بعد کے لوگوں نے اس مسئلہ میں حضرت عمر? کی پیروی کی? حضرت عمر? کے متعدد مشورے ایسے ہیں کہ اللہ تعالی? سے ان کی تصدیق ثابت ہے? ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آپ? نے رسول اللہ ? سے عرض کی: ”کاش! ہم مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھا کرتے?“ مسندا?حمد: 24/1
تب اللہ تعالی? نے یہ آیت نازل فرمادی:
”اور (حکم دیا کہ) جس مقام پر ابراہیم کھڑے ہوئے تھے، اُس کو نماز کی جگہ بنالو?“
(البقرة: 125/2)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.