قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

”جو کوئی اللہ کی راہ میں وطن چھوڑے گا وہ زمین میں بہت سی قیام کی جگہیں پائے گا‘ اور کشادگی
بھی? اور جو کوئی اپنے گھر سے اللہ تعالی? اور اس کے رسول کی طرف نکل کھڑا ہوا‘ پھر اسے موت نے
آپکڑا تو بھی یقینا اس کا اجر اللہ تعالی? کے ذمے ثابت ہوگیا? اور اللہ تعالی? بڑا بخشنے والا مہربان
ہے?“ (النسآئ: 100/4)
? حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اصلی پیروکار: حضرت ابراہیم علیہ السلام بلند پایہ رسول، بیت اللہ کے بانی اور جدالانبیاءہیں? اللہ تعالی? نے آپ کی نسل سے بے شمار عظیم نبی اور رسول مبعوث فرمائے? آپ کے اسی بلند مقام و مرتبہ اور عزو شرف کی وجہ سے یہود و نصاری? دعوی? کرتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ان کے دین پر تھے اور وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اصلی پیروکار ہیں? یہودی یہ دعوی? بھی کرتے تھے کہ حضرت ابراہیم اور حضرت یعقوب علیہماالسلام نے اپنی اولاد کو یہودیت پر قائم رہنے کی وصیت کی تھی? اللہ تعالی? نے ان کے ان دعووں کی تردید سورہ? بقرہ آیت 134-133 اور سورہ? آل عمران آیت 65 میں کی ہے? یہ دونوں گروہ اس طرح جھوٹے ثابت ہوئے ہیں کہ تورات و انجیل حضرت ابراہیم علیہ السلام سے سیکڑوں اور ہزاروں سال بعد نازل ہوئیں‘ پھر بھلا آپ یہودی یا عیسائی کیسے ہوسکتے ہیں؟ لہ?ذا اللہ تعالی? نے ان کے دعووں کو باطل قرار دے کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اصلی متبعین کی تعیین فرمائی ہے? ارشاد باری تعالی? ہے:
”ابراہیم نہ تو یہودی تھے نہ نصرانی تھے بلکہ وہ تو یک طرفہ (خالص) مسلمان تھے? اور وہ مشرک بھی
نہ تھے? سب لوگوں سے زیادہ ابراہیم سے نزدیک تر وہ لوگ ہیں جنہوں نے ان کا کہا مانا اور یہ نبی
اور جو لوگ ایمان لائے، مومنوں کا ولی اور سہارا اللہ ہی ہے?“ (آل عمران: 68,67/3)
گویا حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اصلی پیروکار حضرت محمد رسول اللہ?، آپ کے ایمان لانے والے اور تاقیامت آنے والے توحید پرست ہیں نہ کہ یہود و نصاری? یا بت پرست اور مجوسی?
? تاریخی حقائق کی نقاب کشائی: اسلام کی سچائی اور حقانیت جہاں قرآن کے معجزاتی کلام سے ہوتی ہے وہاں جدید علوم و فنون بھی اسلام کی صداقت پر آئے دن نئی نئی گواہیاں ثبت کررہے ہیں? بابل شہر کی کھدائی کے دوران میں ملنے والی لوحات، تختیاں اور آلات پر کندہ عبارات کی جدید تحقیق و تفتیش سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اہل بابل علم نجوم سے واقف تھے اور مختلف ستاروں کے طلوع و غروب کے متعلق ان کے مختلف عقائد و نظریات تھے? ان کے بے شمار دیوتا تھے جن کو راضی کرنے کے لیے وہ طرح طرح کے نذرانے پیش کرتے تھے? ان میں قیمتی تحفے اور عمدہ تیار کیے ہوئے کھانے بھی ہوتے تھے? اسی طرح یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ان کا ایک بڑا اور مرکزی دیوتا بھی تھا جس کا نام ”مردک“ تھا? یہ وہ حقائق ہیں جو آج منظر عام پر آرہے ہیں حالانکہ قرآن مجید نے ان کو چودہ سو سال پہلے ہی بیان کردیا تھا? علم نجوم اور فلکیات کے متعلق اس آیت میں اشارہ موجود ہے:
”اب ابراہیم نے ایک نگاہ ستاروں کی طرف اٹھائی اور کہا میں تو بیمار ہوں?“
(الصافات: 88,87/37)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.