قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت خضر علیہ السلام

بیان کرکے واضح کیا ہے کہ وہ سب موضوع ہیں? اسی طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنھُم اور تابعین رحمة اللہ علیہم کے جن اقوال سے استدلال کیا جاتا ہے وہ بھی سب ضعیف ہیں?
جو حضرات یہ موقف رکھتے ہیں کہ حضرت خضر علیہ السلام فوت ہوچکے ہیں، ان میں امام بخاری، ابراہیم حربی، ابوالحسن بن المناوی اور ابن جوزی رحمة اللہ علیہم وغیرہ شامل ہیں? ابن جوزی? نے اپنی کتاب ”عجالة المنتظر“ میں اپنے موقف کے حق میں بہت سے دلائل پیش کیے ہیں? جن میں سے چند دلائل یہاں ذکر کیے جاتے ہیں:
? ارشاد باری تعالی? ہے: ”آپ سے پہلے کسی انسان کو بھی ہم نے ہمیشگی نہیں دی?“
(الا?نبیائ: 34/21)
اگر حضرت خضر علیہ السلام انسان ہیں، تو وہ لازماً اس آیت کے عموم میں شامل ہیں اور استثنا کے لیے صحیح دلیل کی ضرورت ہے جو موجود نہیں? رسول اللہ ? کا کوئی ایسا فرمان موجود نہیں، جس سے ثابت ہو کہ حضرت خضر علیہ السلام اس عام قانون سے مستثنی? ہیں?
? دوسری دلیل ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور جب اللہ نے پیغمبروں سے عہد لیا کہ جب میں تم کو کتاب اور دانائی عطا کروں‘ پھر تمہارے
پاس کوئی پیغمبر آئے جو تمہاری کتاب کی تصدیق کرے تو تمہیں ضرور اس پر ایمان لانا ہوگا اور ضرور
اس کی مدد کرنی ہوگی اور (عہد لینے کے بعد) پوچھا کہ بھلا تم نے اقرار کیا اور اس اقرار پر میرا ذمہ
لیا (یعنی مجھے ضامن ٹھہرایا) انہوں نے کہا: (ہاں) ہم نے اقرار کیا، (اللہ نے) فرمایا کہ تم (اس
عہد و پیمان کے) گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں?“ (آل عمران: 81/3)
? حضرت عبداللہ بن عباس? فرماتے ہیں: ” اللہ تعالی? نے جس نبی کو بھی مبعوث فرمایا، اس سے وعدہ لیا
کہ اگر اس کی زندگی میں محمد ? مبعوث ہوجائیں تو اسے آپ پر ایمان لانا ہوگا اور آپ کی مدد کرنا
ہوگی?“ تفسیر الطبری‘ 451/3
حضرت خضر علیہ السلام کو نبی تسلیم کیا جائے یا ولی قرار دیا جائے، وہ بہرحال اس عہد کے پابند ہیں‘ اس لیے وہ اگر نبی کریم ? کی حیات مبارکہ کے دوران میں زندہ ہوتے تو ان کے لیے یہ انتہائی شرف کی بات تھی کہ وہ نبی ? کی زیارت کا شرف حاصل کرتے، آپ پر نازل ہونے والی شریعت پر ایمان لاتے اور ہر دشمن کے خلاف نبی کریم? کی مدد اور پاسبانی کرتے اور اگر وہ ولی ہیں تو حضرت ابوبکرصدیق? ان سے افضل ہیں اور اگر وہ نبی ہیں تو حضرت موس?ی علیہ السلام ان سے افضل ہیں?
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہُما سے روایت ہے کہ رسول اللہ? نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر موس?ی علیہ السلام زندہ ہوتے تو انہیں بھی میری پیروی کے بغیر چارہ نہ ہوتا?“ مسند ا?حمد: 387/3
جب یہ ثابت ہوگیا‘ اور یہ ہر مومن کی نظر میں بالکل واضح ہے‘ تو اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اگر حضرت خضر علیہ السلام زندہ ہوتے تو حضرت محمد ? کی امت کے ایک فرد کی حیثیت سے آپ کی شریعت

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت خضر علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.