قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت لوط علیہ السلام

مفسرین فرماتے ہیں: اللہ کے نبی لوط علیہ السلام اپنی قوم کو گھر میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کرتے رہے? دروازہ بند تھا? وہ لوگ اسے کھولنے اور اندر گھسنے کی کوشش کررہے تھے? آپ دروازے کے پیچھے سے انہیں نصیحت فرما رہے تھے?
تفسیر ابن کثیر: 445/7 تفسیر سورة القمر‘ آیت: 37
جب صورت حال نازک ہوگئی تو آپ نے فرمایا ”اے کاش! مجھ میں تمہارے مقابلے کی طاقت ہوتی یا میں کسی مضبوط قلعے میں پناہ پکڑ سکتا?“ تب فرشتوں نے کہا: ”اے لوط! ہم تمہارے پروردگار کے فرشتے ہیں? یہ لوگ ہرگز تم تک نہیں پہنچ سکتے?“
مفسرین فرماتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام باہر تشریف لے گئے، اپنے پر کا ایک کنارہ ان کے چہروں پر مارا تو وہ اندھے ہوگئے? حتی? کہ بعض علماءکے قول کے مطابق ان کی آنکھیں بالکل معدوم ہوگئیں? نہ ان کی جگہ باقی رہی (جو چہرے کی ہڈی میں گڑھے کی صورت میں ہوتی ہے) نہ کوئی نشان باقی رہا? وہ دیواروں کو ٹٹولتے اور اللہ کے نبی (علیہ السلام) کو دھمکیاں دیتے لوٹ گئے? جاتے ہوئے وہ کہہ رہے تھے: ”جب صبح ہوگی تو تم سے نپٹیں گے?“
تفسیر ابن کثیر: 445/7 تفسیر سورة القمر‘ آیت: 37

عذاب کا نزول

جب حضرت لوط علیہ السلام نے ہر طرح سے قوم پر اتمام حجت کردیا تو عذاب الہ?ی ان پر مسلط کردیا گیا‘ اور آپ کی نافرمان بیوی بھی اسی عذاب میں مبتلا ہوگئی? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور انہوں نے اُن سے اُن کے مہمانوں کو لے لینا چاہا تو ہم نے اُن کی آنکھیں مٹادیں? سو
(اب) میرے عذاب اور ڈرانے کے مزے چکھو? اور صبح سویرے ہی اٹل عذاب آ نازل ہوا?“
(القمر: 38-37/54)
فرشتوں نے لوط علیہ السلام کی طرف متوجہ ہو کر کہا کہ آپ اپنے گھر والوں کو لے کر رات کے آخری حصے میں یہاں سے تشریف لے جائیں? اور جب قوم پر عذاب نازل ہو تو ان کی آواز سن کر تم میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے? اور آپ کو حکم ہوا کہ آپ سب ہمراہیوں کے پیچھے چلیں?
?اِلَّا ام±رَ اَتَکَ? ”تیری بیوی کے سوا“ اس کے دو مفہوم ہوسکتے ہیں: ایک مطلب یہ ہے کہ اپنے گھر والوں کو لے چلیے مگر اپنی بیوی کو ساتھ نہ لیجیے? دوسرا مطلب یہ ہے کہ کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے گا‘
سوائے آپ کی بیوی کے، وہ ضرور مڑ کر دیکھے گی تو اس پر بھی وہی عذاب آجائے گا جو دوسرے کافروں پر آیا?
امام سُہَیلی کہتے ہیں: لوط علیہ السلام کی بیوی کا نام ”وَالِھَہ“ اور نوح علیہ السلام کی بیوی کا نام ”وَالِغَہ“ تھا?
فرشتوں نے ان بدکاروں کی ہلاکت کی خوش خبری دیتے ہوئے لوط علیہ السلام سے فرمایا:
”اُن کے (عذاب کے) وعدے کا وقت صبح ہے اور کیا صبح کچھ دور ہے؟“ (ھود: 81/11)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت لوط علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.