قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت لوط علیہ السلام

(کہ) یہ لوگ پاک بننا چاہتے ہیں? پھر ہم نے اُن کو اور اُن کے گھر والوں کو بچا لیا مگر ان کی بیوی
(نہ بچی) کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں تھی? اور ہم نے اُن پر (پتھروں کا) مینہ برسایا? سو دیکھ لو کہ
گناہ گاروں کا انجام کیسا ہوا؟“ (الا?عراف: 84-80/7)
اللہ تعالی? نے سورہ? ہود میں ان کا واقعہ یوں بیان کیا ہے? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس بشارت لے کر آئے تو سلام کہا? انہوں نے بھی (جواب
میں) سلام کہا? ابھی تھوڑی دیر ہی ہوئی تھی کہ (ابراہیم) ایک بھنا ہوا بچھڑا لے آئے? جب دیکھا
کہ اُن کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں جاتے (یعنی وہ کھانا نہیں کھاتے) تو اُن کو اجنبی سمجھ کر دل
میں خوف محسوس کیا? (فرشتوں نے) کہا کہ خوف نہ کیجیے ہم قوم لوط کی طرف (اُن کو ہلاک کرنے
کے لیے) بھیجے گئے ہیں? اور ابراہیم کی بیوی (جو پاس) کھڑی تھی ہنس پڑی تو ہم نے اس کو
اسحاق کی اور اسحاق کے بعد یعقوب کی خوش خبری دی? اس نے کہا: ہائے میری کم بختی! میرے بچہ
ہوگا؟ میں تو بڑھیا ہوں اور یہ میرے میاں بھی بوڑھے ہیں? یہ تو بڑی عجیب بات ہے? اُنہوں
نے کہا: کیا تم اللہ کی قدرت پر تعجب کرتی ہو؟ اے اہل بیت! تم پر اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں
ہیں? وہ سزاوار تعریف اور بزرگوار ہے? جب ابراہیم سے خوف جاتا رہا اور اُن کو خوش خبری مل گئی
تو قوم لوط کے بارے میں لگے ہم سے بحث کرنے، بے شک ابراہیم بڑے تحمل والے، نرم دل اور
رجوع کرنے والے تھے? اے ابراہیم! اس بات کو جانے دو! تمہارے پروردگار کا حکم آ پہنچا ہے
اور اُن لوگوں پر عذاب آنے والا ہے، جو کبھی ٹلنے کا نہیں? اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس
آئے تو وہ اُن (کے آنے) سے غمناک اور تنگ دل ہوئے اور کہنے لگے کہ آج کا دن بڑی مشکل کا
دن ہے? اور لوط کی قوم کے لوگ اُن کے پاس بے تحاشا دوڑتے ہوئے آئے اور یہ لوگ پہلے ہی
سے برا فعل کیا کرتے تھے? لوط نے کہا کہ اے قوم! یہ (جو) میری (قوم کی) لڑکیاں ہیں، یہ
تمہارے لیے (جائز اور) پاک ہیںتو اللہ سے ڈرو اور میرے مہمانوں (کے بارے) میں میری
آبرو نہ ضائع کرو? کیا تم میں کوئی بھی شائستہ آدمی نہیں? وہ بولے تم کو معلوم ہے کہ ہمیں تمہاری
(قوم کی) بیٹیوں کی کوئی حاجت نہیں اور جو ہماری غرض ہے اُسے تم خوب جانتے ہو? لوط نے کہا
کہ اے کاش! مجھ میں تمہارے مقابلے کی طاقت ہوتی یا میںکسی مضبوط قلعے میں پناہ پکڑ سکتا?
فرشتوں نے کہا اے لوط! ہم تمہارے پروردگار کے فرشتے ہیں? یہ لوگ ہرگز تم تک نہیں پہنچ سکیں
گے? تم کچھ رات رہے اپنے گھر والوں کو لے کر چل دو اور تم میں سے کوئی شخص پیچھے پھر کر نہ دیکھے
مگر تمہاری بیوی کہ جو آفت اُن پر پڑنے والی ہے وہی اُس پر بھی پڑے گی? اُن کے (عذاب
کے) وعدے کا وقت صبح ہے اور کیا صبح کچھ دور ہے؟ تو جب ہمارا حکم آیا ہم نے اُس (بستی) کو
(اُلٹ کر) نیچے اوپر کردیا اور اُن پر پتھر کی تہ بہ تہ (یعنی پے در پے) کنکریاں برسائیں جن پر
تمہارے پروردگار کے ہاں سے نشان کیے ہوئے تھے? اور وہ (بستی ان) ظالموں سے کچھ دور
نہیں?“ (ھود: 83-69/11)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت لوط علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.