قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت لوط علیہ السلام

”اور بلاشبہ لوط بھی پیغمبروں میں سے تھے? جب ہم نے اُن کو اور اُن کے سب گھر والوں کو
(عذاب سے) نجات دی? مگر ایک بڑھیا کہ پیچھے رہ جانے والوں میں تھی? پھر ہم نے دوسروں کو
ہلاک کردیا اور تم دن کو بھی اُن (کی بستیوں) کے پاس سے گزرتے رہتے ہو اور رات کو بھی? تو کیا
تم عقل نہیں رکھتے؟“ (الصافات: 138-133/37)
سورہ? ذاریات میں ابراہیم علیہ السلام کے مہمانوں کا واقعہ بیان ہوا اور آپ کو علم والے لڑکے کی خوش خبری ملنے کا ذکر ہوا? اس کے بعد فرمایا:
”اس (ابراہیم) نے کہا کہ فرشتو! تمہارا مدعا کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم گناہ گار لوگوں کی طرف
بھیجے گئے ہیں تاکہ ان پر کھنگر برسائیں جن پر حد سے بڑھ جانے والوں کے لیے تمہارے پروردگار
کے ہاں سے نشان کردیے گئے ہیں? تو وہاں جتنے مومن تھے اُن کو ہم نے نکال لیا اور اس میں ایک
گھر کے سوا مسلمانوں کا کوئی گھر نہ پایا اور جو لوگ درد ناک عذاب سے ڈرتے ہیں اُن کے لیے
وہاں بڑی نشانی چھوڑدی?“ (الذاریات: 37-31/51) اور ایک مقام پر ارشاد ہے:
”لوط کی قوم نے بھی ڈر سنانے والوں کو جھٹلایا تھا? تو ہم نے اُن پر پتھراؤ کرنے والی ہوا چلائی مگر
لوط کے گھر والے کہ ہم نے اُن کو سحری کے وقت ہی بچالیا اور اپنے فضل سے شکر کرنے والوں کو ہم
ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں? اور لوط نے اُن کو ہماری پکڑ سے ڈرایا تھا مگر انہوں نے ڈرانے میں
شک کیا اور اُن سے اُن کے مہمانوں کو لے لینا چاہا تو ہم نے اُن کی آنکھیں مٹادیں? سو (اب)
میرے عذاب اور ڈرانے کے مزے چکھو? اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کردیا ہے‘ تو
کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟“ (القمر: 40-33/54)
ہم نے تفسیر میں اپنے اپنے مقام پر ان واقعات کے بارے میں بیان کیا ہے? قرآن مجید میں بعض دیگر مقامات پر بھی حضرت لوط علیہ السلام کا ذکر ہوا ہے جنہیں ہم حضرت نوح علیہ السلام اور عاد و ثمود کے واقعات کے ضمن میں بیان کرچکے ہیں?

حضرت لوط علیہ السلام کی دعوت و تبلیغ

جب حضرت لوط علیہ السلام نے قوم کو یہ دعوت دی کہ وہ صرف اللہ کی عبادت کریں، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں، اور انہیں بے حیائی کے کاموں سے منع فرمایا تو ایک آدمی نے بھی ان کی بات نہ مانی اور ایمان قبول نہ کیا، نہ ممنوع کام ترک کیا? وہ اسی حال پر مصر رہے اور رسول کو اپنی بستی سے نکال دینے کا ارادہ کرلیا? وہ اتنے بے عقل تھے کہ انہوں نے پیغمبر کی باتوں کا صرف یہی جواب دیا:
”لوط کے گھر والوں کو اپنے شہر سے نکال دو? یہ لوگ پاک رہنا چاہتے ہیں?“
(النمل: 56/27)
جو خوبی حقیقت میں قابل تعریف تھی‘ ان لوگوں نے اسی کو ایسے عیب کے طور پر ذکر کیا جس کی وجہ سے انہیں بستی سے نکال دینا ضروری سمجھا? اس سے ان کی پرلے درجے کی ہٹ دھرمی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت لوط علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.