قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت لوط علیہ السلام

صورت میں تھے? اس میں اللہ تعالی? کی طرف سے اس قوم کی آزمائش تھی تاکہ ان پر حجت قائم ہوجائے? جب وہ پہنچے تو سورج غروب ہو رہا تھا? انہوں نے حضرت لوط علیہ السلام سے ان کے ہاں مہمان بننے کی اجازت طلب کی? انہوں نے سوچا کہ اگر میں نے ان کی مہمانی نہ کی تو کوئی اور شخص انہیں اپنا مہمان بنالے گا، حالانکہ وہ لوگ انتہائی بدکردار ہیں? آپ اسی وجہ سے پریشان ہوئے کہ آپ کو معلوم تھا کہ مہمانوں کا دفاع اور بدکاروں سے ان کا بچاؤ ایک مشکل کام ہے? آپ کو پہلے بھی اس کام کی انجام دہی میں سخت مشکلات پیش آچکی تھیں اور شہر کے لوگوں نے پہلے سے کہہ رکھا تھا کہ کسی اجنبی کو اپنا مہمان نہ بنائیں?
حضرت قتادہ? فرماتے ہیں: ”فرشتے (انسانی صورت میں) آپ کے پاس آئے تو آپ کھیتوں میں کام کررہے تھے? انہوں نے آپ کے ہاں ٹھہرنے کی خواہش ظاہر کی? آپ کو ان کی درخواست رد کرنے سے شرم آئی، اس لیے آپ ان کے آگے آگے (گھر کی طرف) چل پڑے? آپ علیہ السلام ان سے اشاروں کنایوں میں ایسی باتیں کہنے لگے جن کو سُن کر وہ اس بستی سے چلے جائیں اور کسی دوسری بستی میں جا ٹھہریں? آپ نے ان سے کہا: ”قسم ہے اللہ کی! میں نہیں جانتا کہ روئے زمین پر اس بستی والوں سے زیادہ گندے اور خبیث لوگ بھی ہوں گے?“
تفسیر ابن کثیر: 290/4 تفسیر سورہ? ھود‘ آیت: 77
پھر تھوڑا سا چلے‘ پھر یہی بات فرمائی? اسی طرح آپ نے چار بار یہ بات ارشاد فرمائی? فرشتوں کو اللہ کی طرف سے یہ حکم ملا تھا کہ قوم کو اس وقت تک تباہ نہ کریں جب تک ان کا نبی ان کے خلاف گواہی نہ دے لے?
اللہ تعالی? نے فرمایا: ?وَمِن± قَب±لُ کَانُو±ا یَع±مَلُو±نَ السَّیِّا?تِ? (ھود: 78/11) یعنی وہ لوگ پہلے بھی بڑے بڑے گناہوں کا ارتکاب کرتے تھے?
حضرت لوط علیہ السلام نے ان کو باز رکھنے کے لیے مختلف قسم کے حربے استعمال کیے? ارشاد باری تعالی? ہے: ”لوط نے کہا: اے قوم! یہ (جو میری قوم کی) لڑکیاں ہیں، یہ تمہارے لیے (جائز اور) پاک ہیں?“ (ھود: 78/11)
مطلب یہ تھا کہ اپنی بیویوں سے خواہش پوری کرو جو شرعی طور پر آپ کی بیٹیاں تھیں کیونکہ امت میں نبی کا مقام والد کا سا ہوتا ہے، جیسے کے حدیث میں مذکور ہے اور قرآن مجید میں بھی اللہ تعالی? نے فرمایا ہے:
”پیغمبر مومنوں پر اُن کی جان سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں اور پیغمبر کی بیویاں اُن کی مائیں ہیں?“
(الا?حزاب: 6/33)
حضرت لوط علیہ السلام کا یہ کہنا کہ میری بیٹیاں تمہارے لیے پاک ہیں‘ کا یہی مطلب ہے جس کی وضاحت مذکورہ بالا سطور میں ہوچکی ہے? اور اس کی مزید وضاحت اس آیت سے ہوجاتی ہے‘ ارشاد باری تعالی? ہے:
”کیا تم اہل عالم میں سے لڑکوں پر مائل ہوتے ہو اور تمہارے پروردگار نے جو تمہارے لیے تمہاری

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت لوط علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.