قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت نُوح علیہ السلام

نے کہا کہ نوح! اگر تم باز نہ آؤ گے تو سنگسار کردیے جاؤ گے? نوح نے کہا کہ پروردگار! میری قوم
نے تو مجھے جھٹلایا‘ سو تو میرے اور ان کے درمیان ایک کھلا فیصلہ کردے اور مجھے اور جو میرے ساتھ
ہیں اُن کو بچالے? پس ہم نے اُن کو اور جو اُن کے ساتھ کشتی میں سوار تھے اُن کو بچالیا? پھر اُس
کے بعد باقی لوگوں کو غرق کردیا? بے شک اس میں نشانی ہے اور اُن میں اکثر ایمان لانے والے
نہیں تھے اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے?“ (الشعرائ: 122-105/26)
اللہ تعالی? نے اپنے نبی کی فریاد قبول کرکے مومنوں کی نجات اور منکروں کی تباہی کا سامان کردیا? سورہ? صافات میں ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور ہم کو نوح نے پکارا، سو (دیکھ لو کہ) ہم (دعا کو کیسے) اچھے قبول کرنے والے ہیں? اور ہم نے
اُن کو اور اُن کے گھر والوں کو بڑی مصیبت سے نجات دی اور ان کی اولاد کو ایسا کیا کہ وہی باقی رہ گئی
اور پیچھے آنے والوں میںاُن کا ذکر (جمیل باقی) چھوڑ دیا? سلام ہے نوح پر تمام دنیا والوں میں‘
نیکوکاروں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں? بے شک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے پھر ہم
نے دوسروں کو ڈبو دیا?“ (الصافات: 82-75/37)
اور سورہ? عنکبوت میں فرمایا:
”اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ اُن میں پچاس برس کم ہزار برس رہے‘ پھر اُن کو
طوفان (کے عذاب) نے آپکڑا اور وہ ظالم تھے? پھر ہم نے نوح کو اور کشتی والوں کو نجات دی اور
کشتی کو اہل عالم کے لیے نشانی بنادیا?“ (العنکبوت: 15,14/29)
اور سورہ? قمر میں مزید فرمایا:
”اُن سے پہلے نوح کی قوم نے بھی تکذیب کی تھی تو انہوں نے ہمارے بندے کو جھٹلایا اور کہا کہ
دیوانہ ہے اور انہیں ڈانٹا بھی تو انہوں نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ (باری تعالی?) میں (ان
کے مقابلے میں) کمزور ہوں تو (ان سے) بدلہ لے? پس ہم نے زور کے مینہ سے آسمان کے
دہانے کھول دیے اور زمین میں چشمے جاری کردیے تو پانی ایک کام کے لیے جو مقدر ہوچکا تھا جمع
ہوگیا اور ہم نے نوح کو ایک کشتی پر سوار کرلیا جو تختوں اور میخوں سے تیار کی گئی تھی? وہ ہماری آنکھوں
کے سامنے چلتی تھی (یہ سب کچھ) اس شخص کے انتقام کے لیے (کیا گیا) جس کو کافر نہ مانتے
تھے? اور ہم نے اس (واقعہ) کو ایک عبرت بنا چھوڑا تو کوئی ہے جو سوچے سمجھے سو (دیکھ لو کہ) میرا
عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا? اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے جو سوچے
سمجھے؟“ (القمر: 17-9/54)
نوح علیہ السلام نے قوم کو دن رات دعوت توحید پہنچائی‘ انہیں اللہ تعالی? کی نعمتیں یاد دلائیں‘ نظام کائنات میں غور و فکر کی دعوت دی مگر قوم نے دعوت حق قبول کرنے کی بجائے دشمنی کی راہ اختیار کی اور اپنے نبی کو سنگین دھمکیاں دیں? آخر کار نبی محترم نے مایوس ہو کر قوم کی تباہی و بربادی کی دعا کردی? سورہ? نوح میں ارشاد باری تعالی? ہے:

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت نُوح علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.