قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت صالح علیہ السلام

لونڈی زندہ بچ گئی جو چلنے پھرنے سے معذور تھی? اس کا نام ”کلبہ بنت سلق“ تھا اور اسے ”ذریعہ“ بھی کہتے تھے? وہ پکی کافرہ تھی اور صالح علیہ السلام کی سخت دشمن تھی? جب اس نے عذاب دیکھا تو اسے چلنے کی طاقت مل گئی، چنانچہ وہ انتہائی تیزی سے بھاگی حتی? کہ عربوں کے ایک قبیلے کے پاس جا پہنچی? اس نے تمام چشم دید واقعہ سنایا اور قوم پر آنے والے عذاب کی خبر دی? پھر پانی مانگا? جب اس نے پانی پیا تو وہ بھی مرگئی?
اللہ تعالی? نے فرمایا: ”یوں محسوس ہوتا کہ وہ کبھی یہاں بسے اور آباد ہی نہیں ہوئے?“ یعنی اس طرح فنا ہوگئے گویا کبھی تھے ہی نہیں?
? حضرت صالح علیہ السلام کا اظہار افسوس: حضرت صالح علیہ السلام نے قوم کی تباہی و بربادی پر نہایت غم و حسرت کا اظہار فرمایا‘ اللہ تعالی? نے ان کی اس کیفیت کو یوں بیان فرمایا ہے?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”پھر صالح اُن سے (ناامید ہوکر) پھرے اور کہا کہ اے میری قوم! میں نے تم کو اللہ کا پیغام پہنچا
دیا اور تمہاری خیر خواہی کی مگر تم (ایسے ہو کہ) خیر خواہوں کو دوست نہیں رکھتے?“
(الا?عراف: 79/7)
صالح علیہ السلام نے قوم کے ہلاک ہوجانے کے بعد قوم سے مخاطب ہوکر (بطور افسوس و حسرت) یہ فرمایا: ”میری قوم! میں نے تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچایا تھا اور تمہارا بھلا چاہا تھا?“ یعنی میں نے ہر ممکن طریقے سے تمہیں راہ ہدایت پر لانے کی پوری کوشش کی? اپنے قول، عمل اور نیت سے اس کا انتہائی خواہش مند تھا: ”لیکن تم لوگ نصیحت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتے?“ یعنی تمہاری فطرت نہ حق کی طالب تھی، نہ اسے قبول کرتی تھی‘ اس لیے تم اس دردناک عذاب کا شکار ہوگئے، جس میں تم ابدتک مبتلا رہوگے? اب میں کسی طرح بھی تمہیں اس عذاب سے چُھڑا نہیں سکتا? میں نے تو اپنا فرض ادا کردیا یعنی تمہیں اللہ کا پیغام پہنچا دیا اور تمہاری خیر خواہی کی? میں یہی کچھ کرسکتا تھا? اس کے بعد اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے?
بدر کے کنویں میں جن مقتول کافروں کو پھینکا گیا تھا، اللہ کے نبی? نے تین دن بعد ان سے بھی اسی طرح خطاب فرمایا تھا? رات کے آخری حصے میں جب آپ نے اسلامی لشکر کو کوچ کا حکم دے دیا تھا اور خود سواری پر تشریف فرما ہوچکے تھے? آپ نے فرمایا: ”اے کنویں والو! تمہارے رب نے تم سے جو وعدہ کیا تھا، کیا تم نے اسے پورا ہوتے دیکھ لیا؟ مجھ سے میرے رب نے جو وعدہ فرمایا تھا، میں نے تو اسے پورا ہوتے دیکھ لیا ہے?“
آپ نے اس موقع پر ان لاشوں کو مخاطب کرکے یہ بھی فرمایا تھا: ”تم اپنے نبی کے لیے اس کا برا خاندان ثابت ہوئے? تم نے اس وقت مجھے جھوٹا کہا جب لوگوں نے مجھے سچا مانا، تم نے مجھے اس وقت (وطن سے) نکالا، جب لوگوں نے مجھے جگہ دی، تم نے اس وقت مجھ سے لڑائی کی جب لوگوں نے میری مدد کی? تم اپنے نبی کے لیے نبی کا برا خاندان ثابت ہوئے?“

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت صالح علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.