قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت شعیب علیہ السلام

”اگر تم نے شعیب کی پیروی کی تو بے شک تم خسارے میں پڑگئے?“ (الا?عراف: 90/7)
? قوم کی ہلاکت پر اظہار افسوس: اس کے بعد اللہ تعالی? نے بیان فرمایا کہ پیغمبر نے قوم کی تباہی پر افسوس کا اظہار کیا?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”تو شعیب اُن میں سے نکل آئے اور کہا کہ بھائیو! میں نے تم کو اپنے پروردگار کے پیغام پہنچا دیے
ہیں اور تمہاری خیر خواہی کی تھی‘ سو میں کافروں پر (عذاب نازل ہونے سے) رنج و غم کیوں
کروں؟“ (الا?عراف: 93/7)
یعنی ان لوگوں کے تباہ ہوجانے کے بعد حضرت شعیب علیہ السلام ان کی بستی سے یہ کہتے ہوئے چل دیے کہ میں نے پوری خیر خواہی کرتے ہوئے اللہ کے احکام مکمل طور پر تمہیں پہنچا کر اپنا فرض ادا کردیا ہے اور جس جس طرح مجھ سے ہو سکا، میں نے ہر طریقے سے تمہیں ہدایت سے سرفراز کرنے کی کوشش کی لیکن تم اس سے کوئی فائدہ نہ حاصل کرسکے کیونکہ ہدایت دینا اللہ کے قبضے میں ہے? اس کے بعد تم پر آنے والے عذاب کا مجھے کوئی افسوس نہیں کیونکہ یہ تم ہی تھے جو ہدایت قبول کرتے تھے نہ رسوائی اور عذاب کے دن کا خوف محسوس کرتے تھے? اسی لیے فرمایا کہ میں کافروں پر (عذاب نازل ہونے سے) رنج اور غم کیوں کروں؟ یعنی میں ان لوگوں کا غم کیوں کروں جو حق قبول نہیں کرتے تھے بلکہ اس کی طرف توجہ ہی نہیں کرتے? اس کے نتیجے میں ان پر اللہ کا وہ عذاب آگیا جسے روکا جا سکتا ہے نہ اس کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے اور
نہ کہیں اس سے پناہ مل سکتی ہے?

نتائج و فوائد.... عبرتیں و حکمتیں

? اصلاح کے بنیادی اصول: حضرت شعیب علیہ السلام کے قصے سے داعیانِ الی اللہ کو اصلاح معاشرہ کے بنیادی اصول ملتے ہیں? حضرت شعیب علیہ السلام نے تجارت میں دھوکہ دہی کی اخلاقی بیماری میں مبتلا قوم کی اصلاح کا ارادہ فرمایا تو قوم نے ان کی مصلحانہ کوششوں کی سخت مخالفت کی? اور اپنے کردار و عمل پر پختگی سے وابستہ رہنے کا اظہار کیا? حضرت شعیب علیہ السلام نے ان کے اس باطل رد عمل کو اصلاح کے ان بنیادی اصولوں سے رد فرمایا:
”میرا یہ ارادہ بالکل نہیں کہ تمہاری مخالفت کر کے خود اس چیز کی طرف جھک جاؤں جس سے تمہیں
روک رہا ہوں? میرا ارادہ تو اپنی طاقت بھر اصلاح کرنے کا ہی ہے? میری توفیق اللہ ہی کی مدد
سے ہے? اسی پر میرا بھروسا ہے اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں?“ (ھود: 88/11)
آپ کے اس فرمان میں مصلحین کے لیے ارشاد ہے کہ ان کا عمل و کردار ہمیشہ ان کے اقوال کے موافق ہونا چاہیے کیونکہ اقوال کی نسبت کردار و عمل زیادہ موثر ہوتا ہے? لہ?ذا ہم دیکھتے ہیں کہ کوئی واعظ و خطیب کتنا ہی بلند پایہ اور شیریں بیان کیوں نہ ہو اگر اس کا عمل اس کی گفتار کے مطابق نہ ہو تو لوگ اس سے متنفر ہوجاتے ہیں? رسول اکرم? نے ایسے داعیان کے لیے سخت وعید بیان فرمائی ہے جن کا عمل ان کی

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت شعیب علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.