قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت شعیب علیہ السلام

ہوں اس پر اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے اور ثواب کی نیت سے عمل کرو، اس لیے نہیں کہ میں یا کوئی اور تمہیں دیکھ رہا ہے? قوم نے اکھڑ پن کا مظاہرہ کیا اور یوں گویا ہوئی:
”اے شعیب! کیا تمہاری نماز تمہیں یہ سکھاتی ہے کہ جن کو ہمارے باپ دادا پوجتے آئے ہیں ہم
اُن کو ترک کردیں یا اپنے مال میں جو تصرف کرنا چاہیں نہ کریں؟ تم تو بڑے نرم دل اور راست باز
ہو?“ (ھود: 87/11)
یہ بات ان لوگوں نے شعیب علیہ السلام کا مذاق اڑانے کے لیے کہی کہ آپ جو نماز پڑھتے ہیں، کیا یہی آپ کو حکم دیتی ہے کہ ہم پر پابندیاں عائد کریں کہ ہم صرف آپ کے معبود کی عبادت کیا کریں؟ اور ان سب کو چھوڑ دیں جنہیں ہمارے آباءو اجداد پوجتے آئے ہیں؟ کیا ہم اپنے معاملات صرف اس انداز سے انجام دیا کریں جو آپ کو پسند ہے؟ کیا ہم لین دین کے وہ سب طریقے چھوڑدیں جو آپ کو پسند نہیں، خواہ ہمیں ان میں کوئی خرابی نظر نہ آتی ہو؟
?اِنَّکَ لَاَن±تَ ال±حَلِی±م الرَّشِی±د? ”حقیقت یہ ہے کہ صرف آپ ہی عقل مند اور سمجھ دار ہیں?“ حضر ابن عباس ابن جریح اور زید بن اسلم اور ابن جریر رحمة اللہ علیہم نے فرمایا: ”اللہ کے دشمنوں نے یہ بات مذاق اڑاتے ہوئے کہی تھی?“ تفسیر الطبری: 135/7
ارشاد باری تعالی? ہے:
”(شعیب علیہ السلام نے) کہا: اے میری قوم! دیکھو تو اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل
روشن پر ہوں اور اُس نے اپنے ہاں سے مجھے بہترین روزی دی ہو (تو کیا میں اس کے خلاف
کروں گا؟) اور میں نہیں چاہتا کہ جس امر سے میں تمہیں منع کروں، خود اُس کو کرنے لگوں? میں تو
جہاں تک ہوسکے (تمہارے معاملات کی) اصلاح چاہتا ہوں اور (اس بارے میں) مجھے توفیق کا
ملنا اللہ ہی (کے فضل) سے ہے? میں اسی پر بھروسا رکھتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں?“
(ھود: 88/11)
یہ دعوت حق کے لیے نرم الفاظ استعمال کرنے کا اسلوب ہے لیکن اس میں حق بالکل واضح کردیا گیا ہے? آپ فرماتے ہیں: ”اے منکرو! ذرا غور کرو میرے پاس واضح دلائل موجود ہیں کہ اللہ نے مجھے تمہاری طرف بھیجا ہے اور مجھے اچھی چیز یعنی نبوت و رسالت عطا کی ہے لیکن تم اسے پہچاننے کی توفیق سے محروم رہ گئے ہو تو میں کیا کرسکتا ہوں؟“
نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم سے بعینہ یہی بات فرمائی تھی جیسے کہ ان کے واقعات میں بیان ہوا?
حضرت شعیب علیہ السلام نے فرمایا: ”اور میں نہیں چاہتا کہ جس امر سے میں تمہیں منع کروں خود اس کو کرنے لگوں?“ یعنی میں تمہیں جو بھی نیکی کا کام بتاتا ہوں، سب سے پہلے میں خود اس پر عمل کرتا ہوں اور تمہیں جس غلط کام سے روکتا ہوں، سب سے پہلے خود اس سے اجتناب کرتا ہوں?
یہ ایک عظیم خوبی ہے? اس کے برعکس کیفیت ایک مذموم خرابی ہے جس میں بنی اسرائیل کے علماء

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت شعیب علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.