قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت سلیمان علیہ السلام

تفسیر فتح القدیر: 640/1، تفسیر سورة آل عمران آیت: 159
? عقیدہ اور ایمان انمول ہیں: حضرت سلیمان علیہ السلام کے قصے سے یہ درس ملتا ہے کہ ایمان، عقیدہ، دین اور اسلام انمول ہیں? ان کے بدلے میں دنیا جہان کی ساری دولت و امارت ہیچ ہے? حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملکہ بلقیس کو سورج کی پوجا ترک کرکے مالک حقیقی کی عبادت کی دعوت دی اور اسے مومن بن جانے کا حکم نامہ ارسال کیا? بصورت دیگر جنگ کی سخت وارننگ بھی دی? ملکہ نے آپ کو دنیوی بادشاہ سمجھ کر تحفے تحائف دے کر وفد ارسال کیا تو آپ نے انہیں جواب دیا:
”کیا تم مال سے مجھے مدد دینا چاہتے ہو؟ مجھے تو میرے رب نے اس سے بہت بہتر دے رکھا ہے‘ جو اس نے تمہیں دیا ہے‘ لہ?ذا تم ہی اپنے تحفے سے خوش رہو?“ (النمل: 36/27)
یعنی تم ان ہیرے جواہرات سے میرے خزانوں میں کیا اضافہ کر سکتے ہو جبکہ مجھے اللہ تعالی? نے ان کے علاوہ ان سے بہتر نعمتوں سے نوازا ہے، لہ?ذا تمہی ان دنیاوی تحائف سے خوش رہو?
اس طرح آپ نے تا قیامت آنے والے اہل ایمان حکمرانوں کو یہ درس دیا کہ وہ دین کی نشر و اشاعت اور اس کی سربلندی کے بدلے بڑے سے بڑے دنیاوی لالچ کو بھی ٹھکرادیں اور ایمان و عقیدے کی دعوت کو دنیا میں غالب کرکے دم لیں? آپ کے اسوہ? حسنہ میں موجودہ دور کے مسلم حکمرانوں کے لیے درس عبرت ہے جو چند ٹکوں کی خاطر ایمان اور اہل ایمان کے خلاف ہنود و یہود کے دست و بازو بنے ہوئے ہیں? اس میں ان مادہ پرست، لالچی اور ہوس کے مارے حکمرانوں کے لیے بھی درس ہے جو چند روزہ عیش و عشرت کی خاطر ایمان اور عقیدے کو بیچ دیتے ہیں اور کفار کے ساتھ یارانے مضبوط کرنے کے لیے اہل ایمان کے خلاف دن رات سازشوں میں مصروف رہتے ہیں?
? تواضع اور انکسار کا درس: حضرت سلیمان علیہ السلام کے واقعے سے اہل علم کو تواضع اور انکسار کا درس ملتا ہے? علمائے کرام کو یہ درس ملتا ہے کہ انہیں اپنے علم پر غرور و تکبر میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے? نیز علم کے موتی جہاں اور جس سے ملیں حاصل کرلینے چاہییں‘ اس میں مقام و مرتبہ کو رکاوٹ نہیں بننا چاہیے?
ایک روز آپ نے ہدہد کو غیر حاضر پایا تو سخت ناراض ہوئے اور اس کو سزا دینے کا ارادہ بھی فرما لیا? جب ہدہد حاضر ہوا تو اس نے ایک زبردست انکشاف کیا، نیز آپ سے کہا:
”میں ایک ایسی چیز کی خبر لایا ہوں کہ آپ کو اس کی خبر ہی نہیں? میں سبا کی ایک سچی خبر آپ کے
پاس لایا ہوں?“ (النمل: 22/27)
حضرت سلیمان علیہ السلام کو اللہ تعالی? نے علم و حکمت کا ایسا مقام عظیم عطا فرمایا تھا کہ اس دور میں ایسا مقام کسی کو حاصل نہ تھا? نیز بادشاہت و سلطنت ایسی وسیع اور عظیم عطا کی تھی کہ جس کی مثال نہیں ملتی? مگر اس سبب کے باوجود آپ نے ہدہد کی خبر پر اپنے علم و فضل پر فخر و غرور نہیں کیا? نہ ننھے ضعیف ہدہد کے علم پر اعتراض کیا بلکہ انبیاءکی شان کے عین مطابق تواضع اور انکسار اختیار کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: اچھا ہم تحقیق کرتے ہیںکہ تو سچا ہے یا جھوٹا? یعنی اگر تو واقعی سچا ہوا تو تمہاری خبر کو تسلیم کرلیا جائے گا اور تیرے علم کو قبولیت ملے گی ورنہ تمہیں غیر حاضری کی سزا ملے گی?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت سلیمان علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.