قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت سلیمان علیہ السلام

”اور سلیمان کے لیے جنوں اور انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کیے گئے‘ سو ان کی الگ الگ درجہ
بندی کردی گئی‘ یہاںتک کہ جب چیونٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا کہ اے
چیونٹیو! اپنے اپنے بلوں میں داخل ہوجاؤ! ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور اس کے لشکر تمہیں کچل ڈالیں اور
اُن کو خبر بھی نہ ہو? تب وہ اس کی بات سن کر ہنس پڑے اور کہنے لگے کہ اے پروردگار! مجھے توفیق عطا
فرما کہ جو احسانات تونے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کیے ہیں، اُن کا شکر کروں اور ایسے نیک کام
کروں کہ تو ان سے خوش ہوجائے اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے نیک بندوں میں داخل فرما?“
(النمل: 19-17/27)
ایک دن سلیمان علیہ السلام نے جنوں اور انسانوں اور پرندوں پر مشتمل اپنی تمام افواج کو جمع کیا اور کسی منزل کی طرف روانہ ہوئے? پرندوں نے اپنے پروں سے آپ پر سایہ کر رکھا تھا? ہر لشکر پر چھوٹے بڑے افسر مقرر تھے جو تمام افراد کو اپنے اپنے مقام پر رکھتے تھے? جب وہ چیونٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا: ”اے چیونٹیو! اپنے اپنے گھروں میں گھس جاؤ! ایسا نہ ہو کہ بے خبری میں سلیمان اور اُن کا لشکر تمہیں روند ڈالے?“
حضرت سلیمان علیہ السلام نے چیونٹی کی آواز سن لی اور جو بات اس نے دوسری چیونٹیوں سے کہی تھی، سمجھ لی? آپ یہ بات سن کر مسکرادیے جو دوسرے نہ سن سکے? بعض لوگوں کا یہ خیال غلط ہے کہ سلیمان علیہ السلام سے پہلے جانور اور انسان ایک دوسرے سے بات چیت کرتے اور ایک دوسرے کی زبان سمجھتے تھے? حضرت سلیمان علیہ السلام نے ان سے وعدہ لے لیا کہ وہ انسانوں سے باتیں نہیں کریں گے? اس لیے اب ہم ان کی باتیں نہیں سمجھ سکتے? یہ سب جاہلوں کے خیالات ہیں? اگر یہ بات درست ہوتی کہ سب لوگ جانوروں کی بولیاں سمجھتے ہوتے تو حضرت سلیمان علیہ السلام کو دوسروں پر کوئی امتیاز حاصل نہ ہوتا? علاوہ ازیں حضرت سلیمان علیہ السلام کو جانوروں سے وعدہ لے کر کیا فائدہ حاصل ہوسکتا تھا کہ جانور انسانوں سے بات چیت نہ کریں? اسی امتیاز ہی کی وجہ سے آپ نے فرمایا: ” اے پروردگار! مجھے توفیق دے کہ میں تیری ان نعمتوں کا شکر بجا لاؤں جو تونے مجھے اور میرے والدین کو عطا فرمائی ہیں اور (مجھے توفیق دے کہ) میں ایسے نیک اعمال کرتا رہوں جن سے تو خوش رہے اور مجھے اپنی رحمت سے نیک بندوں میں شامل کرلے?“
اللہ تعالی? نے آپ کی دعا یقینا قبول فرمالی? والدین میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے والد حضرت داود علیہ السلام اور والدہ جو ایک عبادت گزار نیک خاتون تھیں، شامل ہیں?

ہد ہد اور ملکہ بلقیس کا واقعہ

حضرت سلیمان علیہ السلام کے لشکر جرار میں ہد ہد کی ڈیوٹی ایک انجینئر کی سی تھی? ایک روز ہدہد بوقت حاضری غیر حاضر ہوا تو حضرت سلیمان علیہ السلام سخت ناراض ہوئے مگر ہدہد ایک ایسی خبر لایا جس سے اللہ کے نبی بھی بے خبر تھے، لہ?ذا اس کی غیر حاضری کا نہایت معقول عذر ہونے کی وجہ سے اس کا قصور قابل معافی تسلیم کرلیا گیا?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت سلیمان علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.