قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یونس علیہ السلام

آپ پر تنگی (اور سختی) نہیں کرے گا? ”بالآخر وہ اندھیروں کے اندر سے پکار اُٹھا?“ (الا?نبیائ: 87) میں اندھیروں سے مراد مچھلی کے پیٹ کا اندھیرا، سمندر کا اندھیرا اور رات کا اندھیرا ہے? ایک قول یہ ہے کہ اس مچھلی کو ایک اور مچھلی نے نگل لیا تھا? اس لیے وہ دو مچھلیوں کا اندھیرا اور سمندر کا اندھیرا مراد ہے? ارشاد باری تعالی? ہے: ”پھر اگر وہ اللہ کی پاکیزگی بیان نہ کرتے تو اُس روز تک اسی کے پیٹ میں رہتے جب کہ لوگوں کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا?“ (الصافات:144-143/37) کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ وہاں اللہ کی تسبیح نہ کہتے اور اللہ کے سامنے عاجزی کرتے ہوئے توبہ نہ کرتے تو قیامت تک وہیں رہتے اور قیامت کو مچھلی کے پیٹ سے زندہ ہوکر نکلتے? دوسرا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ اگر وہ مچھلی کے پیٹ میں جانے سے پہلے اللہ کی تسبیح کرنے والے یعنی اللہ کی اطاعت کرنے والے، نماز پڑھنے والے اور ذکرِالہ?ی کرنے والے نہ ہوتے تو نجات نہ پاتے?
اس کی تائید حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنُہما سے مروی حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ رسول اللہ ? نے فرمایا: ”اے لڑکے! میں تجھے کچھ باتیں سکھاتا ہوں‘ اللہ کا خیال رکھ (اسے یاد رکھ، اس کے احکام کا خیال رکھ)، اللہ تیرا خیال رکھے گا? اللہ کا خیال رکھ تو اُسے اپنے سامنے پائے گا? راحت کے وقت اللہ کے ہاں معروف ہو یعنی اس سے تعلق جوڑ کر رکھو، وہ مشکل کے وقت تجھے پہچانے گا?“
مسند ا?حمد: 293/1
امام ابن جریر? نے تفسیر میں حضرت ابوہریرہ? کی روایت سے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ? نے فرمایا: ”جب اللہ تعالی? نے یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ میں قید کرنے کا ارادہ فرمایا تو اللہ نے مچھلی کو وحی کی: ”اِسے لے لو، لیکن اس کا گوشت زخمی نہ کرنا اور ہڈی نہ توڑنا?“ مچھلی نے یونس علیہ السلام کو اٹھا کر سمندروں کاچکر لگایا‘ یونس علیہ السلام نے سمجھا کہ وہ فوت ہوگئے ہیں‘ پھر اپنا سر ہلایا تو محسوس کیا کہ وہ زندہ ہیں‘ پھر انہوں نے اپنے رب سے دعا کی? اللہ نے دعا قبول فرمائی اور جب مچھلی سمندر کی تہ تک پہنچی تو یونس کو ایک آواز سنائی دی? آپ نے دل میں کہا: ”یہ کیا ہے؟“ اللہ تعالی? نے آپ کی طرف وحی کی: ”یہ سمندر کے جانوروں کی تسبیح کرنے کی آواز ہے?“ مچھلی کو حکم دیا تو اس نے آپ کو ساحل پر لا ڈالا اور جیسے اللہ تعالی? نے فرمایا: ”وہ اس وقت بیمار تھے?“
تفسیر الطبری: 107/10‘ تفسیر سورة الا?نبیائ‘ آیت: 88,87

اور مچھلی نے یونس علیہ السلام کو اُگل دیا

امام ابن ابی حاتم ? نے اپنی تفسیر میں بیان کیا ہے کہ ”یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ میں ان الفاظ کے ساتھ دعا کرنے کا خیال آیا: ?لَّآ اِل?ہَ اِلَّآ اَن±تَ سُب±ح?نَکَ اِنِّی± کُن±تُ مِنَ الظّ?لِمِی±نَ? ”(اے اللہ!) تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے (اور) بیشک میں قصور وار ہوں?“ یہ دعا عرش کے نیچے جا پہنچی تو فرشتوں نے کہا: ”یارب! ایک کمزور سی جانی پہچانی آواز کسی اجنبی مقام سے آرہی ہے?“ فرمایا: ”تم نے پہچانا نہیں؟“ بولے: ”نہیں اے رب! وہ کون ہے؟“ فرمایا: ”میرا بندہ یونس?“ فرشتوں نے کہا: ”تیرا بندہ یونس، جس کے مقبول عمل اور مقبول دعائیں آسمانوں پر آتی رہتی ہیں? یااللہ! وہ راحت کے ایام میں نیکی

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یونس علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.