قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یُوشع بن نُون علیہ السلام

حضرت یُوشع بن نُون علیہ السلام

نام و نسب اور قرآن و حدیث میں آپ کا تذکرہ

آپ کا نسب نامہ یوں ہے: یوشع بن نون بن افرائیم بن یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہم السلام? اہل کتاب کہتے ہیں کہ یوشع علیہ السلام حضرت موس?ی علیہ السلام کے جانشین تھے?
قرآن مجید میں آپ کا نام لیے بغیر آپ کا ذکر کیا گیا ہے? حضرت خضر علیہ السلام کے واقعہ میں ہے: ”جب موس?ی (علیہ السلام) نے اپنے نوجوان سے کہا?“ (الکھف: 60/18) اور مزید فرمایا: ”جب یہ دونوں وہاں سے آگے بڑھے تو موس?ی نے اپنے نوجوان سے کہا“ (الکھف: 62/18)
صحیح بخاری میں حضرت ابی بن کعب? سے مروی نبی کریم ? کا یہ فرمان مذکور ہے کہ موس?ی علیہ السلام نے اپنے نوجوان (خادم) یعنی یوشع بن نون علیہ السلام سے فرمایا?“
صحیح البخاری‘ التفسیر‘ باب قولہ ?فَلَمَّا بَلَغَا مَج±مَعَ بینھما?‘ حدیث: 4726

حضرت یوشع بن نون علیہ السلام کی نبوت

حضرت یوشع بن نون علیہ السلام کی نبوت اہل کتاب کے ہاں متفقہ طور پر مسلمہ ہے? سامری فرقہ کے یہودی حضرت موس?ی علیہ السلام کے بعد یوشع بن نون علیہ السلام کے سوا کسی نبی کی نبوت کے قائل نہیں کیونکہ تورات میں ان کی نبوت کا ذکر صراحت سے موجود ہے? وہ دوسرے انبیاءعلیہم السلام کا انکار کرتے ہیں، حالانکہ وہ بھی سچے نبی تھے اور گزشتہ وحی الہ?ی کی تصدیق کرتے تھے? اللہ تعالی? ان منکروں پر قیامت تک لعنتیں برساتا رہے?
حافظ ابن جریر? اور دوسرے مفسرین نے امام محمد بن اسحاق? سے نقل کیا ہے کہ حضرت موس?ی علیہ السلام کی حیات مبارکہ کے آخری ایام میں حضرت موس?ی علیہ السلام کی نبوت حضرت یوشع علیہ السلام کی طرف منتقل کردی گئی تھی، چنانچہ حضرت موس?ی علیہ السلام حضرت یوشع علیہ السلام سے ملاقات کرتے اور ان سے نئے نازل ہونے والے احکام معلوم کیا کرتے تھے? ایک دن حضرت یوشع علیہ السلام نے فرمایا: ”موس?ی! آپ پر جو وحی نازل ہوا کرتی تھی، میں تو آپ سے دریافت نہیں کیا کرتا تھا حت?ی کہ آپ خود اپنی مرضی سے مجھے بتادیتے? (آپ بھی مجھ سے نہ پوچھا کریں? میں خود ہی جب مناسب سمجھوں گا بتادیا کروںگا?) اس وقت موس?ی علیہ السلام زندگی سے بیزار ہوگئے اور آپ کادل چاہا کہ فوت ہوجائیں? لیکن محمد بن اسحاق? کی یہ روایت درست نہیں کیونکہ موس?ی علیہ السلام پر وفات تک وحی اور شرعی احکام کا نزول جاری رہا? آپ کو اللہ تعالی? سے ہم کلام ہونے کا شرف حاصل رہا? آپ للہ کی نظر میں ہمیشہ معزز رہے?
اگر محمد بن اسحاق? نے یہ بات اہل کتاب سے نقل کی ہے تب بھی درست نہیں کیونکہ جس کتاب کو وہ تورات کہتے ہیں، اس میں بھی یہی مذکور ہے کہ حضرت موس?ی علیہ السلام پر حیات مبارکہ کے آخر تک حسب

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت نُوح علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.