قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یُوشع بن نُون علیہ السلام

ضرورت وحی نازل ہوتی رہی تھی?
موس?ی علیہ السلام کی طرف منسوب تیسری کتاب” گنتی“ میں ہے کہ اللہ تعالی? نے حضرت موس?ی اور ہارون علیہما السلام کو حکم دیا کہ وہ بنی اسرائیل کے ہر قبیلے کی مردم شماری کریں اور ہر قبیلے کا ایک سردار (نقیب) مقرر کریں? اس کا مقصد یہ تھاکہ وہ جبارین سے مقابلے کی تیاری کریں جن سے میدان تیہ میں نکلنے کے بعد مقابلہ ہونے والا تھا? یہ اس دور کی بات ہے جب انہیں میدان تیہ میں پھرتے ہوئے چالیس سال پورے ہونے کو تھے? اسی وجہ سے بعض علماءنے فرمایا ہے: حضرت موس?ی علیہ السلام نے ملک الموت کو تھپڑ اس لیے مار دیا تھا کہ آپ نے انہیں اس شکل میں پہچانا نہیں تھا اور یہ وجہ بھی تھی کہ آپ کو ایک کام کا حکم ملا تھا اور آپ کو یہ امید تھی کہ وہ کام آپ کی زندگی میں پورا ہوگا (یعنی بیت المقدس کی فتح) لیکن اللہ کی تقدیر کا یہ فیصلہ تھا کہ یہ کام موس?ی علیہ السلام کی زندگی میں پورا نہ ہو بلکہ آپ کے خادم حضرت یوشع بن نون علیہ السلام کے ہاتھوں پورا ہو?
جس طرح رسول اللہ? نے شام کے رومیوں کے خلاف فوج کشی کا ارادہ فرمایا تھا اور آپ 9 ہجری میں تبوک تک فوج لے کر گئے لیکن اس سال واپس تشریف لے آئے? اگلے سال 10 ہجری میں آپ نے حج ادا فرمایا? حج سے واپس آکر نبی کریم? نے شام بھیجنے کے لیے حضرت اُسامہ? کا لشکر تیار فرمایا? اس لشکر کی حیثیت آپ کے بڑے لشکر سے پہلے بھیجے جانے والے چھوٹے لشکر کی تھی? آپ خود بھی روانہ ہونے کا ارادہ رکھتے تھے تاکہ اللہ تعالی? کے اس حکم کی تعمیل ہو:
”ان لوگوں سے لڑو جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں لاتے، جو اللہ اور اس کے رسول کی
حرام کردہ اشیا کو حرام نہیں جانتے، نہ دین حق کو قبول کرتے ہیں، ان لوگوں سے جنہیں کتاب دی
گئی ہے، یہاں تک کہ وہ ذلیل و خوار ہوکر اپنے ہاتھ سے جزیہ ادا کریں?“ (التوبة: 29/9)
نبی اکرم? حضرت اُسامہ? کا لشکر تیار کر چکے تھے? حضرت اُسامہ? لشکر لے کر مقام جرف پر خیمہ زن تھے کہ رسول اللہ ? کی وفات ہوگئی? یہ لشکر آپ کے دوست اور خلیفہ راشد حضرت ابو بکر صدیق? نے روانہ فرمایا? پھر جب جزیرہ? عرب میں وقتی طور پر پیدا ہونے والا انتشار ختم ہوگیا اور حالات معمول پر آگئے تو آپ نے دائیں بائیں لشکر روانہ کرنا شروع کردیے? آپ? نے عران کی طرف لشکر روانہ فرمادیا جو شاہ ایران کسری? کے ماتحت تھا اور شام کی طرف بھی لشکر روانہ فرمایا جو شاہ روم قیصر کے قبضے میںتھا? اللہ تعالی? نے مسلمانوں کو فتح عطا فرمائی اور دشمنوں پر غلبہ عطا فرمایا?
حضرت موس?ی علیہ السلام کا معاملہ بھی ایسے ہی ہوا? اللہ تعالی? نے آپ کو حکم دیا تھا کہ بنی اسرائیل کی فوج تیار کریں اور ان کے افسر (نقیب) مقرر کریں?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور اللہ نے بنی اسرائیل سے عہد وپیمان لیا اور انہی میں سے بارہ سردار مقرر کیے اور اللہ تعالی? نے
فرمادیا: یقینا میں تمہارے ساتھ ہوں? اگر تم نماز قائم کرو گے اور زکو?ة دیتے رہو گے اور میرے
رسولوں کو مانتے رہو گے اور ان کی مدد کرتے رہو گے اور اللہ کو اچھا قرض دیتے رہو گے تو یقینا میں

صفحات

متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.