قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یوسف علیہ السلام

(تھی) سنی تو اُن کے پاس (دعوت کا) پیغام بھیجا اور اُن کے لیے ایک محفل مرتب کی اور (پھل
تراشنے کے لیے) ہر ایک کو ایک ایک چھری دی اور (یوسف علیہ السلام سے) کہا کہ ان کے
سامنے باہر آؤ? تو اُن کا رعب (حسن) اُن پر (ایسا) چھا گیا کہ (پھل تراشتے تراشتے) اپنے ہاتھ
کاٹ لیے اور بے ساختہ بول اُٹھیں کہ سبحان اللہ (یہ حُسن!) یہ آدمی نہیں‘ کوئی بزرگ فرشتہ ہے?
تب اس نے کہا کہ یہ وہی ہے جس کے بارے میں تم مجھے طعنے دیتی تھیں اور بے شک میں نے اس
کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا مگر یہ بچا رہا اور اگر یہ وہ کام نہ کرے گا جو میں کہتی ہوں تو قید کردیا جائے
گا اور ذلیل ہوگا? یوسف نے دعا کی کہ پروردگار! جس کام کی طرف یہ مجھے بلاتی ہیں اس کی نسبت
مجھے قید پسند ہے اور اگر تو مجھ سے ان کے فریب کو نہ ہٹائے گا تو میں ان کی طرف مائل ہوجاؤں گا
اور نادانوں میں داخل ہوجاؤں گا? سو اللہ نے اُن کی دعا قبول کرلی اور اُن سے عورتوں کا مکر دفع
کردیا‘ بے شک وہ سننے (اور) جاننے والا ہے?“ (یوسف: 34-30/12)
ان آیات میں اللہ تعالی? نے شہر کی عورتوں یعنی درباریوں اور سرداروں کی بیویوں اور بیٹیوں کے طرز عمل کا ذکر فرمایا ہے? انہوں نے عزیز مصر کی بیوی کو اس لیے طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا کہ اس نے اپنے غلام کو ورغلانے اور اس سے شدید محبت کا اظہار کیا‘ حالانکہ وہ غلام ہونے کی وجہ سے اس لائق نہ تھا کہ اس کی طرف اس قدر میلان ظاہر کیا جاتا‘ اس لیے ان عورتوں نے کہا: ”ہمارے خیال میں وہ صریح گمراہی میں ہے?“ کیونکہ اس نے ایک چیز (محبت کے جذبات) کو غلط مقام پر رکھ دیا ہے?
عزیز مصر کی بیوی نے جب ان کی پرفریب غیبت کا حال سنا اور لوگوں کے طعن و تشنیع کی خبریں اس تک پہنچیں تو اس نے چاہا کہ ان کے سامنے اپنا عذر پیش کرے اور واضح کردے کہ یہ جوان ویسا نہیں، جیسا وہ سمجھتی ہیں اور اُن کے غلاموں جیسا نہیں? اس لیے انہیں بلا بھیجا اور انہیں گھر میں جمع کر لیا اور ان کے لیے ان کے لائق ضیافت کا بندوبست کیا? اس میں ایسی چیزیں بھی پیش کیں جو چاقو چھری سے کاٹ کر کھائی جاتی ہیں? اس لیے ہر عورت کو چھری دی? اس نے حضرت یوسف علیہ السلام کو بہترین لباس پہنا کر تیار کیا ہوا تھا اور آپ کی جوانی کا حسن پورے جوبن پر تھا? اس نے آپ کو حکم دیا کہ عورتوں کے سامنے آئیں? آپ آئے تو چودھویں کے چاند کا حسن آپ کے سامنے ماند تھا? ان عورتوں نے جب آپ کو دیکھا تو بہت بڑا جانا‘ یعنی آپ کی عظمت و جلال سے مرعوب ہوگئیں? وہ سوچ نہیں سکتی تھیں کہ انسانوں میں ایسا حسین بھی ہوسکتا ہے? وہ آپ کے حسن و جلال سے اس قدر مبہوت ہوئیں کہ انہیں اپنے آپ کا ہوش نہ رہا? انہوں نے ان چھریوں سے اپنے ہاتھ کاٹ لیے اور انہیں زخموں کا احساس ہی نہ ہوا? اور ان کی زبان سے نکل گیا: ”حاشاللّ?ہ (اللہ کی پناہ)! یہ انسان ہر گز نہیں‘ یہ تو یقینا کوئی بہت ہی بزرگ فرشتہ ہے?“ مصنف? نے آگے جا کر لکھا ہے کہ ان سب عورتوں نے یوسف علیہ السلام کو تلقین کی تھی کہ اپنی مالکہ کی فرماں برداری کریں? اس لیے بعض علماءکی رائے ہے کہ انہوں نے آپ کے حسن سے مبہوت ہوکر ہاتھ نہیں کاٹے تھے? وہ کوئی باحیا معاشرہ تو نہ تھا کہ امراة العزیز کی سہیلیوں نے آپ علیہ السلام کو کبھی نہ دیکھا ہو? آخر آپ کئی سال سے اس گھر میں رہ رہے تھے? وہ عورتیں اکثر آتی جاتی ہوں گی? اصل بات یہ ہے کہ انہوں نے

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یوسف علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.