قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یوسف علیہ السلام

اس وقت قید سے نجات پانے والے (ساقی) کو یوسف کی بات یاد آئی جو انہوں نے فرمایا تھا کہ بادشاہ کے پاس ان کا ذکر کرنا لیکن اسے اب تک یہ بات بھولی رہی تھی? یہ اللہ کی تقدید تھی جس میں اللہ کی خاص حکمت پوشیدہ تھی? اس نے جب بادشاہ کا خواب سنااور لوگوں کو اس کی تعبیر سے عاجز دیکھا تو اسے حضرت یوسف علیہ السلام کی بات چیت اور نصیحت یاد آگئی?
ارشاد باری تعالی? ہے: ”ان دو قیدیوں میںسے جو رہا ہوا تھا، اسے مدت کے بعد یاد آگیا?“ یعنی کئی سال بعد اسے یاد آگیا تو اس نے اپنی قوم سے اور بادشاہ سے کہا: ”میں تمہیں اس کی تعبیر بتلادوں گا، مجھے جانے کی اجازت دیجیے?“ یعنی مجھے یوسف علیہ السلام کے پاس جانے کی اجازت دیجیے، چنانچہ وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوااور کہا: ”یوسف! اے بہت بڑے سچے یوسف! آپ ہمیں اس خواب کی تعبیر بتلائیے کہ سات موٹی تازی گائیں ہیں، جنہیں سات دُبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات بالکل سبز خوشے ہیں اور (سات ہی) دوسرے بالکل خشک ہیں، تاکہ میں واپس جا کر ان لوگوں سے کہوں‘ تاکہ وہ سب جان لیں?“
حضرت یوسف علیہ السلام نے کوئی شرط لگائے بغیر اور جلد رہائی کا مطالبہ کیے بغیر بلا تاخیر انہیں اپنے علم سے مستفید فرما دیا اور بادشاہ کے خواب کی تعبیر بیان کردی کہ ”پہلے سات سال شادابی ہوگی اور پھر سات سال قحط پڑے گا اور اس کے بعد جو سال آئے گا، اس میں لوگوں پر خوب بارش برسائی جائے گی جس سے زرخیزی اور خوش حالی آئے گی اور اس میں خوب رس نچوڑیں گے?“ یعنی انگوروں کا رس، زیتون اور تلوں وغیرہ کا تیل جیسے پہلے حاصل کیا کرتے تھے، پھر حاصل کرنے لگیں گے?
آپ نے انہیں تعبیر بھی بتائی اور اچھی تدبیر بھی سجھائی اور دونوں حالتوں یعنی زرخیزی اور قحط کے ایام کے بارے میں ان کی رہنمائی فرمائی کہ ابتدائی سالوں یعنی زرخیزی کے دور میں غلہ خوشوں میں رکھیں، صرف کھانے کی ضرورت کے مطابق دانے نکالیں اور قحط سالی کے دور میں بیج کم بوئیں کیونکہ زیادہ امکان یہی ہے کہ کھیت سے بیج کے برابر بھی پیداوار نہ ہوگی? اس سے آپ کے علم اور فہم دونوں کے کمال کا پتہ چلتا ہے?

حضرت یوسف علیہ السلام بے قصور ہوتے ہیں

خواب کی تعبیر معلوم ہونے پر بادشاہ بڑا خوش ہوا اور حضرت یوسف علیہ السلام کو حاضر کرنے کا حکم دیا تاکہ انہیں اپنے خاص وزارءمیں شامل کرے مگر حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنی مکمل بے گناہی کا اظہار کروائے بغیر جیل سے باہر آنے سے انکار کردیا? اللہ تعالی? نے یہ قصہ بیان کرتے ہوئے فرمایا:
”بادشاہ نے حکم دیا کہ یوسف کو میرے پاس لے آؤ? جب قاصد اُن کے پاس گیا تو انہوں نے کہا
کہ اپنے آقا کے پاس لوٹ جا اور اس سے پوچھ کہ ان عورتوں کا کیا حال ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ
کاٹ ڈالے تھے‘ بے شک میرا پروردگار اُن کے مکر سے خوب واقف ہے? بادشاہ نے (عورتوں
سے) پوچھا بھلا اُس وقت کیا ہوا تھا، جب تم نے یوسف کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا? سب بول
اُٹھیں کہ [حاش للّ?ہ] ہم نے اس میں کوئی برائی معلوم نہیں کی? عزیز کی عورت نے کہا: اب سچی

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یوسف علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.