قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یوسف علیہ السلام

جب خوشخبری دینے والا آ پہنچا تو اس نے کرتا یعقوب کے منہ پر ڈال دیا اور وہ بینا ہوگئے (اور بیٹوں
سے) کہنے لگے: کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں اللہ کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم
نہیں جانتے? بیٹوں نے کہا کہ اباجان! ہمارے لیے ہمارے گناہ کی مغفرت مانگیے‘ بے شک ہم
خطا کار تھے? انہوں نے کہا کہ میں اپنے پروردگار سے تمہارے لیے بخشش مانگوں گا? بے شک وہ
بہت بخشنے والا‘ نہایت مہربان ہے?“ (یوسف: 98-94/12)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہُما بیان کرتے ہیں کہ جب قافلہ روانہ ہوا تو ایک ہوا چلی جس سے یوسف علیہ السلام کی قمیص کی خوشبو حضرت یعقوب علیہ السلام تک پہنچ گئی?تب آپ نے فرمایا: ”مجھے تو یوسف کی خوشبو آرہی ہے?“ آپ کو تین دن کے فاصلے سے یہ خوشبو محسوس ہوگئی تھی? ”اگر تم مجھے سٹھیایا ہوا قرار نہ دو?“ یعنی ہو سکتا ہے کہ تم سمجھو کہ بڑھاپے کی وجہ سے میری عقل میں فرق آگیا ہے? لیکن حقیقت یہی ہے جو میں کہہ رہا ہوں? وہ کہنے لگے: ”واللہ! آپ اپنے اسی پرانے خبط میں مبتلا ہیں?“ یہ بات کہنے والے یعقوب علیہ السلام کے پوتے تھے کیونکہ بیٹے تو اس وقت مصر میں تھے? قتادہ اور سُدّی رحمة اللہ علیہما فرماتے ہیں: ”انہوں نے سخت ناروا لفظ استعمال کیا?“
تفسیر ابن کثیر: 351'350/4‘ تفسیر سورہ? یوسف‘ آیت: 95'94
ارشاد باری تعالی? ہے: ”جب خوش خبری دینے والے نے پہنچ کر ان کے منہ پر وہ کرتا ڈالا، اسی وقت وہ پھر سے بینا ہوگئے?“ یعنی اس نے آتے ہی یعقوب علیہ السلام کے چہرہ مبارک پر قمیص ڈال دی? آپ کی آنکھیں فوراً روشن ہوگئیں? اس وقت آپ نے بیٹوں سے فرمایا: ”کیا میں تم سے نہ کہا کرتا تھا کہ میں اللہ کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے؟“ یعنی مجھے معلوم تھا کہ اللہ تعالی? مجھے یوسف سے ضرور ملائے گا اور مجھے آنکھوں کی ٹھنڈک ضرور نصیب ہوگی اور اس کے ایسے حالات دیکھوں گا جن سے مجھے خوشی حاصل ہوگی?
اس وقت انہوں نے کہا: ”اباجی! آپ ہمارے لیے گناہوں کی بخشش طلب کیجیے‘ بے شک ہم قصور وار ہیں?“ انہوں نے درخواست کی کہ انہوں نے آپ سے اور آپ کے بیٹے (یوسف) سے جو بدسلوکی کی تھی اور جو اُن کا برا ارادہ تھا، اللہ سے ان گناہوں کی معافی کی دعا کریں? چونکہ یہ غلطی کرنے سے پہلے ان کا ارادہ یہ تھا کہ توبہ کرلیں گے تو اللہ نے انہیں بعد میں توبہ کی توفیق بھی بخش دی? ان کے والد محترم نے ان کی درخواست قبول کرتے ہوئے فرمایا: ”اچھا! میں جلد ہی تمہارے لیے اپنے پروردگار سے بخشش مانگوں گا‘ وہ بڑا بخشنے والا اور نہایت مہربانی کرنے والا ہے?“

حضرت یوسف علیہ السلام کا خواب اور انعامات
ربانی پر اظہار تشکر

جب حضرت یعقوب علیہ السلام مع اہل و عیال مصر پہنچے اور حضرت یوسف علیہ السلام کی ملاقات کے وقت سب نے انہیں سجدہ کیا تو یوسف علیہ السلام کے دیرینہ خواب کی تعبیر سچ ثابت ہوگئی?
ارشاد باری تعالی? ہے:

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یوسف علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.