آرام سے بیٹھیں گے ذرا بات کریں گے

آرام سے بیٹھیں گے ذرا بات کریں گے

یا زہرہ جبینوں کی مناجات کریں گے
یا بندگی پیر خرابات کریں گے

یہ عقل کے سہمے ہوئے بیمار ارادے
کیا چارا ناسازی حالات کریں گے

آ اے غم دوراں میخانہ ہے نزدیک
آرام سے بیٹھیں گے ذرا بات کریں گے

جنت میں نا مہ ہے نا محبت نا جوانی
کس چیز پے انسان بسر اوقات کریں گے

کہہ دو یہ آدَم سے کہ خرابات میں کل رات
کچھ لوگ فقیروں کی مدارات کریں گے

Posted on Feb 16, 2011