بےنیاز غم پیماں وفا ہو جانا

بےنیاز غم پیماں وفا ہو جانا
تم بھی اوروں کی طرح مجھ سے جدا ہو جانا

میں بھی پلکوں پہ سجا لوں گا لہو کی بوندیں
تم بھی پابستہ زنجیر حنا ہو جانا

خلق کی سنگ زنی میری خطاؤں کا صلہ
تم تو معصوم ہو تم دور ذرا ہو جانا

اب میرے واسطے تریاق ہے الہاد کا زہر
تم کسی اور پجاری کے خدا ہو جانا

Posted on May 18, 2011