بیتی رات کا فسانہ

بس یہی کہنا ہے
ہمیں تم سے اے دوست
بھروسہ ٹوٹ جائے تو
دل بیچین ہوتا
زندگی بدل سی جاتی ہے
آنسوں تڑپ سے جاتے ہیں
کبھی چاہت جو کر بیٹھو
کسی شخص کو پانے کی
نا بیتاب ہونا تم
بس مجھ کو پُکار لینا
چاندنی کا عکس میں ہوں جان
تمھارے پاس آؤنگی
تمہاری مشکل مٹاؤنگی
سنو یہ نا کہنا تم
کے کچھ پل تو رک جاؤ
مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے
جب میں ہسنے لگتی ہوں
کچھ یاد آتا ہے
میں پھر تڑپنے لگتی ہوں
بہت پھر رونے لگتی ہوں
چاندی بجھ سی جاتی ہے
صبح جاگ جاتی ہے
بہت ہوتی ہے خوش دنیا
وہ تو یہی سمجھتے ہیں
اُنہیں نیا دن ملا ہے اک
مگر کوئی نا جانے
بیتی رات کا فسانہ . . ! !

Posted on Feb 16, 2011