دکھ اپنوں نے دیے ہیں

دکھ اپنوں نے دیے ہیں

چلو اب خواب آنکھوں میں سجا کر دیکھتے ہیں
چلو اب ہم بھی کسی کو اپنا کر دیکھتے ہیں

خون کے رشتوں سے تو اعتبار اٹھ گیا
چلو اب بے نام رشتے بنا کر دیکھتے ہیں

زندگی آسان ہو جائے شاید ہماری بھی
چلو اب ہاتھ کی لکیروں کو مٹا کر دیکھتے ہیں

اندھیری شب تو کسی صورت کٹتی نہیں
چلو اب گھر اپنا جلا کر دیکھتے ہیں

ہمیں معلوم ہے اعجاز تم نے ہمارا ہونا نہیں
چلو اب تم پر زندگی لٹا کر دیکھتے ہیں

Posted on Feb 16, 2011