غزل سن کر پریشان ہو گئے کیا

غزل سن کر پریشان ہو گئے کیا
کسی کے دھیان میں تم کھو گئے کیا

یہ بیگانہ روی پہلے نہیں تھے
کہو تم بھی کسی کے ہو گئے کیا

ابھی کچھ دیر پہلے تک یہیں تھے
زمانہ ہو گیا تم کھو گئے کیا

کسی تازہ رفاقت کی للک ہے
پرانے زخم اچھے ہو گئے کیا

پلٹ کر چارہ گر کون آ گئے ہیں
شب فرقت کے مرے سو گئے کیا

فراز اتنا نا اترا حوصلے پر
اسے بھولے زمانے ہو گئے کیا

Posted on May 17, 2011