کسی کی ہم دعا ہونے لگے ہیں

کسی کی ہم دعا ہونے لگے ہیں
بہت آشفتہ پا ہونے لگے ہیں

خدا کے نام لیواؤں کو دیکھو
زمین پہ خود خدا ہونے لگے ہیں

وہ مجھ سے اس طرح ملتا ہے جیسے
عمر بھر کو جدا ہونے لگے ہیں

ہو میرے شہر کا اللہ نگہبان
محافظ راہ زن ہونے لگے ہیں

عجب ہے کاش شہر دل کا عالم
کے ہم خود سے خفا ہونے لگے ہیں ،

Posted on Feb 16, 2011