ملو کے آج کوئی بات روبرو کر لیں

ملو کے آج کوئی بات روبرو کر لیں

یہ کیوں ہیں دوریاں کچھ اس پہ گفتگو کر لیں

کریں گے پھر بھی عبادت تمھارے چہرے کی

کے پہلے آنکھوں کو اشکوں سے با وضو کر لیں

ذرا خیال نا آئے ہمیں بچھڑنے کا

کے دل میں پیدا کوئی ایسی آرزو کر لیں

طویل فاصلے سمٹ بھی سکتے ہیں

بس ایک بار جو تھوڑی سی جستجو کر لیں

Posted on Sep 29, 2012