ناراض ہیں غموں سے

ناراض ہیں غموں سے

جب سے قریب ہو کے چلے زندگی سے ہم ،
خود اپنے آئینے کو لگے اجنبی سے ہم .

وہ کون ہے جو پاس بھی ہے اور دور بھی ،
ہر لمحہ مانگتے ہیں کسی کو کسی سے ہم .

احساس یہ بھی کم نہیں جینے کے واسطے ،
ہر درد جی رہے ہیں تمہاری خوشی سے ہم .

کچھ دور چل کے راستے سب ایک سے لگے ،
ملنے گئے کسی سے ، مل آئے کسی سے ہم .

کس موڑ پر حیات نے پہنچا دیا ہمیں ،
ناراض ہیں غموں سے نا خوش ہیں خوشی سے ہم .

Posted on Feb 16, 2011