ایک یاد باقی ہے

جھیل کی اداسی میں
بے دلی کی دلدل پر
بے خبر سے منظر ہیں
درد کے سمندر میں
ایک یاد باقی ہے
آنکھ میں خزاں رت ہے
گرد اڑاتی رہتی ہے
پھر بھی ایک کونے میں
اک گلاب باقی ہے
ایک یاد باقی ہے

Posted on Oct 01, 2012