خمار غم ہے

خمار غم ہے

خمار غم ہے ، مہکتی فضا میں جیتے ہیں
تیرے خیال کی آب و ہوا میں جیتے ہیں

بڑے اتفاق سے ملتے ہیں ملنے والے مجھے
وہ میرے دوست ہیں ، تیری وفا میں جیتے ہیں

فراق یار میں سانسوں کو روک کے رکھتے ہیں
ہر ایک لمحہ گزرتی قضا میں جیتے ہیں

نا بات پوری ہوئی تھی ، کے رات ٹوٹ گئی
ادھورے خواب کی آدھی سزا میں جیتے ہیں

تمھاری باتوں میں کوئی مسیحا بستا ہے
حسین لبوں سے برستی شفا میں جیتے ہیں

Posted on Feb 16, 2011