عرض نیاز عشق کے قابل نہیں رہا

عرض نیاز عشق کے قابل نہیں رہا

عرض نیاز عشق کے قابل نہیں رہا
جس دل پے ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا

جاتا ہوں داغ حسرت ہستی لیے ہوئے
ہوں شمع کشتہ درخور محفل نہیں رہا

مرنے کی اے دل اور ہی تدابیر کر کے میں
شایان دست بازو قاتل نہیں رہا

برارو شش جحت در آئینہ باز ہے
یاں امتیاز ناقص و کامل نہیں رہا

Posted on Feb 16, 2011