شعراء 

تمہیں کتنا یہ بولا تھا


تمہیں کتنا یہ بولا تھا
کہ میری زندگی میں اس طرح شامل نہیں ہونا
جب آنکھیں صبح کو کھولوں
پکاروں نام میں تیرا
کبھی جب آئینہ دیکھوں
تمہارا عکس میری آنکھ کی پتلی میں جم جائے
خوشی مجھ کو ملے کوئی،
تمہارا ساتھ میں ڈھونڈوں
دکھوں میں بھی یہی چاہوں
کہ میرے پاس ہو بس تم
تمہیں کتنا یہ بولا تھا
مجھے بادل سے، بارش سے،
محبت ہے ہمیشہ سے
مگر تم نے محبت کو جنوں میں کیوں بدل ڈالا
میں اب بارش کے موسم میں
تمہی کو ڈھونڈتا کیوں ہوں؟
انہی سوچوں میں بھیگا ہوں
میں تنہا بھیگتا کیوں ہوں
تمہیں کتنا یہ بولا تھا
مری عادت نہیں بدلو
مری خاطر نہیں بدلو
مگر تم نے بدل ڈالا
مرا سب کچھ بدل ڈالا
میں اب جو خود کو تکتا ہوں
مجھے تم یاد آتی ہو
تمہیں کتنا یہ بولا تھا
مجھے تم یاد مت آنا
کہ تم کو بھولنا ویسے ہی
میرے بس سے باہر ہے
مجھے جب یاد آتی ہو
تو یہ محسوس ہوتا ہے
مجھے تم یاد کرتی ہو
تمہیں کتنا یہ بولا تھا
مجھے تم یاد مت کرنا
مجھے تم یاد مت آنا
مری اس زندگی میں
اس طرح شامل نہیں ہونا
تمہیں کتنا یہ بولا تھا

جمعرات, 07 مارچ 2013

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
وہ کہتی ہے سنو جاناآپ پہلے مضمون پر ہیں
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.