کبھی مجھ کو ساتھ لے کر

کبھی مجھ کو ساتھ لے کر ، کبھی میرے ساتھ چل کے
وہ بَدَل گیا اچانک ، میری زندگی بَدَل کے

ہوئے جس پہ مہرباں تم کوئی خوش نصیب ہو گا
میری حسرتیں تو نکلیں ، میرے آنسوؤں میں ڈھل کے

تیری زلف رخ کے قربان دِل زار ڈھونڈتا ہے
وہی چمپئی اجالے ، وہی سرمئی دھندلکے

کوئی پھول بن گیا ہے ، کوئی چاند ، کوئی تارا
جو چراغ بجھ گئے ہیں تیری انجمن میں جل کے

میرے دوستو خدارا میرے ساتھ تم بھی ڈھونڈو
وہ یہیں کہیں چھپے ہیں میرے غم کا رخ بَدَل کے

تیری بے جھجک ہنسی سے نہ کسی کا دِل ہو میلا
یہ نگر ہے آئینوں کا یہاں سانس لے سنبھل کے

Posted on Jul 13, 2013