Dil

تسکین جان و دل کے بہانے ہزار ہیں

تسکین جان و دل کے بہانے ہزار ہیں ذوق نظر جو ہو تو نظارے ہزار ہے اے زندگی بتا کے کدھر جاؤں کیا کروں ؟ منزل کوئی نہیں ہے ارادے ہزار ہیں

مزید پڑھیں

Posted on Sep 26, 2012 by muzammil

کسی سے حال دلِ زار مت کہو سائیں

کسی سے حال دلِ زار مت کہو سائیں یہ وقت جیسے بھی گزرے گزار لو سائیں وہ اس طرح سے ہیں بچھڑے کہ مل نہیں سکتے وہ اب نہ آئیں گے ان کو صدا نہ دو سائیں تمہیں پیام دئیے ہیں صبا کے ...

مزید پڑھیں

Posted on May 28, 2011 by muzammil

دنیا والے دل والوں کو اور بہت کچھ کہتے ہیں

دل کی بات لبوں پر لا کر اب تک ہم دکھ سہتے ہیں ہم نے سنا تھا اس بستی میں دل والے بھی رہتے ہیں بیت گیا ساون کا مہینہ، موسم نے نظریں بدلیں لیکن ان پیاسی آنکھوں سے اب تک آنسو بہتے...

مزید پڑھیں

Posted on May 28, 2011 by muzammil

راحتِ جاں سے تو یہ دِل کا وبال اچھا ہے

راحتِ جاں سے تو یہ دِل کا وبال اچھا ہے اس نے پوچھا تو ہے اتنا، ترا حال اچھا ہے ماہ اچھا ہے بہت ہی نہ یہ سال اچھا ہے پھر بھی ہر ایک سے کہتا ہوں کہ حال اچھا ہے ترے آنےسے کوئی...

مزید پڑھیں

Posted on May 20, 2011 by muzammil

ادائے پردہ کتنی دل نشین معلوم ہوتی ہے

ادائے پردہ کتنی دل نشین معلوم ہوتی ہے پس پردہ کوئی ناز آفریں معلوم ہوتی ہے یہ کس کو دیکھ کر دیکھا ہے میں نے بزم ہستی کو کہ جوشے ہے وہ نگاہوں کو حسین معلوم ہوتی ہے کسی کا عش...

مزید پڑھیں

Posted on May 19, 2011 by muzammil

ستم ہے کہ اے دل نہیں جاودانی

ستم ہے کہ اے دل نہیں جاودانی حسینوں کا حسن اور ہماری جوانی ترا حسن پروردۂ رنگ و بو ہے بہاروں میں کھیلی ہے تیری جوانی

مزید پڑھیں

Posted on May 19, 2011 by muzammil

اُٹھو گلے سے لگا لو، مٹے گلہ دل کا

اُٹھو گلے سے لگا لو، مٹے گلہ دل کا زرا سی بات میں ہوتا ہے فیصلہ دل کا دم آکے آنکھوں میں اٹکے تو کچھ نہیں کھٹکا اٹک نہ جائے الٰہی معاملہ دل کا تمہارے غمزوں نے کھوئے ہیں ہوش ...

مزید پڑھیں

Posted on May 19, 2011 by muzammil

سُن تو اے دل! یہ برہمی کیا ہے؟

سُن تو اے دل! یہ برہمی کیا ہے؟ آج کچھ درد میں کمی کیا ہے؟ دیکھ لو! رنگِ روئے ناکامی! یہ نہ پوچھو، کہ بے بسی کیا ہے اپنی ناکامئ طلب کی قسم عین دریا ہے، تشنگی کیا ہے جسم ...

مزید پڑھیں

Posted on May 19, 2011 by muzammil

اُداس شام، دلِ سوگوار تنہائی

اُداس شام، دلِ سوگوار تنہائی ہر ایک سمت ہوئی بے کنار تنہائی بچھڑ گئے ہیں سبھی برگ و بار پیڑوں سے سِسک رہی ہے لبِ شاخسار تنہائی تمہارے نقشِ قدم پر جبِین رکھ رکھ کر رہی ہے د...

مزید پڑھیں

Posted on May 19, 2011 by muzammil

یُوں دل میں تیری یاد اُتر آتی ہے جیسے

یُوں دل میں تیری یاد اُتر آتی ہے جیسے پردیس میں غمناک خبر آتی ہے جیسے آتی ہے تیرے بعد خوشی بھی تو کچھ ایسے ویران درختوں پہ سحر آتی ہے جیسے لگتا ہے ابھی دل نے تعلق نہیں توڑا...

مزید پڑھیں

Posted on May 19, 2011 by muzammil