قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت آدم علیہ السلام

اہل کتاب کے پاس موجود تورات میں ہے کہ جس نے حضرت حواءعلیھا السلام کو اس درخت کا پھل کھانے کی ترغیب دی، وہ سانپ تھا? وہ بہت خوبصورت اور بہت بڑا تھا? حواءعلیھا السلام نے سانپ کے کہنے پر پھل کھا لیا اور آدم علیہ السلام کو بھی کھلایا? اس میں شیطان کا ذکر نہیں? دیکھیے: کتاب پیدائش‘ باب:3‘فقرہ:1تا7?اس وقت ان کی آنکھیں کھل گئیں اور انہیں معلوم ہوگیا کہ وہ ننگے ہیں‘ چنانچہ انہوں نے انجیر کے پتے جوڑ کر تہ بند بنائے? موجودہ بائبل میں ہے: ”اور خداوند خدا نے آدم اور اس کی بیوی کے واسطے چمڑے کے کُرتے بنا کر ان کو پہنائے?“ (پیدائش:21/3) اس میں یہ بیان ہے کہ وہ دونوں بے لباس تھے? وہب بن منبہ ? نے بھی ایسے ہی فرمایا ہے کہ ان کا لباس نور تھا، جس نے پردہ کے اعضا کو چھپایا ہوا تھا?
تفسیر ابن کثیر:215/2‘ تفسیر سورة الا?عراف‘ آیت:22
موجودہ تورات میں ذکر کردہ یہ بات غلط ہے، جس میں تحریف ہوئی ہے اور ترجمہ کرنے میں بھی غلطی ہوئی ہے? کسی کلام کو ایک زبان سے دوسری زبان میں منتقل کرنا ہر ایک کے لیے ممکن نہیں ہوتا? خصوصاً جو شخص دوسری زبان سے اچھی طرح واقف نہ ہو اور اپنی زبان میں لکھی کتاب کو بھی مکمل طور پر نہ سمجھ سکتا ہو? اسی وجہ سے تورات کے ترجمہ میں بہت سی لفظی اور معنوی غلطیاں واقع ہوگئی ہیں? قرآن عظیم نے واضح کیا ہے کہ ان کے جسم پر لباس موجود تھا? ارشاد ربانی ہے: ”اور اُن سے اُن کے کپڑے اتروا دیے تاکہ اُن کے ستر اُن کو کھول کر دکھادے?“ (الا?عراف:27/7) اس لیے یہی بات صحیح ہے?
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:”وہ بہشت کے (درختوں کے) پتے (توڑ توڑ کر) اپنے اوپر چپکانے (اور ستر چھپانے) لگے?“ یعنی انجیر کے پتوں سے‘ یہ معنی اہل کتاب سے ماخوذ ہے جبکہ آیت قرآنی میں یہ تخصیص نہیں?
? حضرت آدم علیہ السلام کا جنت سے خروج: ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور ہم نے پہلے آدم سے عہد لیا تھا مگر وہ (اسے) بھول گئے اور ہم نے ان میں صبر و ثبات نہ دیکھا، اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو تو سب سجدے میں گر پڑے مگر ابلیس نے انکار کیا? ہم نے فرمایا کہ آدم، یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے تو یہ کہیں تم دونوں کو بہشت سے نہ نکلوادے پھر تم تکلیف میں پڑجاؤ? یہاں تم کو یہ (آسائش) ہوگی کہ نہ بھوکے رہو نہ ننگے اور یہ کہ نہ پیاسے رہو اور نہ دھوپ کھاؤ? تو شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈالا(اور) کہا کہ آدم! بھلا میں تم کو (ایسا) درخت بتاؤں (جو) ہمیشہ کی زندگی کا ثمرہ دے اور (ایسی) بادشاہت کہ کبھی زائل نہ ہو? سو دونوں نے اس درخت کا پھل کھالیا تو ان پر ان کی شرم گاہیں ظاہر ہوگئیں اور وہ اپنے (بدنوں) پر بہشت کے پتے چپکانے لگے اور آدم نے اپنے پروردگار کے حکم کے خلاف کیا تو (وہ اپنے مطلوب سے) بے راہ ہوگئے پھر ان کے پروردگار نے ان کو نوازا تو ان پر مہربانی سے توجہ فرمائی اور سیدھی راہ بتائی? فرمایا کہ تم دونوں یہاں سے اکٹھے نیچے اتر جاؤ? تم میں سے بعض، بعض کے دشمن (ہوں گے) پھر اگر میری طرف سے تمہارے پاس ہدایت آئے تو جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ گمراہ ہوگا اور نہ تکلیف میں پڑے گا اور جو میری

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت آدم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.