قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت آدم علیہ السلام

شرک نہیں کرے گا لیکن تونے پھر بھی شرک کرنے پر ہی اصرار کیا?“
صحیح البخاری‘ الرقاق‘ باب صفة الجنة والنار‘ حدیث:6557 وصحیح مسلم‘ صفات المنافقین‘ باب طلب الکافر الفداءبمل ءالا?رض ذھبا‘ حدیث: 2805 و مسند ا?حمد: 129/3
مذکورہ بالا آیت کی تفسیر کرتے ہوئے حضرت ابی بن کعب? نے فرمایا: ”اللہ تعالی? نے اس دن ان سب کو جمع کیا جو آدم علیہ السلام کی پشت سے قیامت تک پیدا ہونے والے تھے? ان کو پیدا کرکے اور ان کی صورتیں بناکر انہیں بولنے کی طاقت دی? وہ بولنے لگے تو ان سے عہد و پیمان لیا اور انہیں خود ان پر گواہ ٹھہرایا? فرمایا: ”کیا میں تمہارا رب نہیں؟“ انہوں نے کہا: ”ضرور ہے?“ اللہ تعالی? نے فرمایا: ” میں تم پر ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کو گواہ بناتا ہوں اور تم پر تمہارے باپ آدم کو گواہ بناتا ہوں، قیامت کے دن یہ نہ کہنا: ہمیں اس کا علم نہ تھا? یاد رکھو میرے سوا کوئی معبود نہیں اور میرے سوا کوئی مالک نہیں، میرے ساتھ شرک نہ کرنا? میں تمہارے پاس رسول بھیجوں گا جو تمہیں میرا عہد وپیمان یاد دلا کر تمہیں (اس کی خلاف ورزی کی سزا سے) ڈرائیں گے اور میں تم پر اپنی کتاب نازل کروں گا?“ انہوں نے کہا: ” ہم گواہی دیتے ہیں کہ تو ہمارا رب اور ہمارا معبود ہے، تیرے سوا ہمارا کوئی رب یا معبود نہیں?“ چنانچہ اس دن انہوں نے تعمیل احکام کا اقرار کیا?
اللہ نے ان کے باپ آدم علیہ السلام کو بلند کیا، اس نے ان سب کو دیکھا، تو ان میں امیر، غریب، خوبصورت اور بدصورت افراد نظر آئے? انہوں نے عرض کی: ”یارب! کاش ! تو ان سب کو برابر کردیتا?“ اللہ تعالی? نے فرمایا: ”میں چاہتا ہوں کہ میرا شکر کیا جائے?“
آدم علیہ السلام کو ان میں پیغمبر بھی نظر آئے جو روشن چراغوں کی طرح منور تھے? ان سے رسالت و نبوت کا ایک خاص وعدہ بھی لیا گیا? اسی دوسرے میثاق کے بارے میں اللہ تعالی? نے فرمایا:
”اور جب ہم نے پیغمبروں سے عہد لیا اور تم سے اور نوح اور ابراہیم اور موس?ی اور مریم کے بیٹے عیس?ی سے اور عہد بھی ان سے پکا لیا?“ (الا?حزاب: 7/33)
اور ارشاد باری تعالی? ہے:
”تو تم ایک طرف کے ہو کر دین (اللہ کے راستے) پر سیدھا منہ کیے چلے جاؤ (اور) اللہ کی فطرت کو جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے( اختیار کیے رہو) اللہ کی بنائی ہوئی (فطرت) میں تغیر و تبدل نہیں ہوسکتا?“ (الروم:30/30)
اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:
”یہ (محمد) بھی اگلے ڈرسنانے والوں میں سے ایک ڈر سنانے والا ہے?“ (النجم:56/53)
اور مزید فرمایا:
”اور ہم نے ان میں سے اکثروں میں (عہد کا نباہ) نہیں دیکھا اور ان میں اکثروں کو (دیکھا تو) فاسق ہی دیکھا?“ (الا?عراف:102/7)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت آدم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.