قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت آدم علیہ السلام

کہ غرور و تکبر کا سر ہمیشہ نیچا ہوتا ہے? ابلیس کا ایک مقام تھا مگر جب وہ فرمان ربانی کے سامنے سر تسلیم خم کرنے سے انکار کرتا ہے اور تکبر و غرور کی مختلف حیلہ بازیاں کرتا ہے تو اس قبیح جرم کی پاداش میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے لعین و مردود قرار پاتا ہے? اللہ تعالی? کی رحمت سے محرومی اور اس کے دائمی عذاب کا حقدار بن جاتا ہے? کیونکہ کبر وہ صفت ہے جو پروردگار عالم کے سوا کسی کو زیبا نہیں? رسول اللہ ? فرماتے ہیں: ”اللہ تعالی? فرماتا ہے: عزت میرا تہ بند ہے اور کبریائی میری چادر ہے? جو شخص ان دو میں سے کسی کو مجھ سے چھینے گا میں اسے عذاب میں مبتلا کردوں گا?“ (صحیح مسلم‘ البروالصلة‘ حدیث:2629)
اسی لیے اللہ تعالی? نے شیطان کے فخر و غرور کے اظہار پر اسے لعنتی قرار دیتے ہوئے اپنے مقدس دربار سے نکل جانے کاحکم دیا:
”فرمایا یہاں سے نکل جا تو مردود ہے اور تجھ پر قیامت کے دن تک لعنت (برسے گی?“) (الحجر:34/15‘35)
تکبر کی حقیقت واضح کرتے ہوئے محسن انسانیت فرماتے ہیں: ”تکبر حق کو جھٹلانے اور لوگوں کو حقیر و ذلیل سمجھنے کا نام ہے?“ (صحیح مسلم‘ الایمان‘ حدیث:91)
تکبر کرنا ایسا شنیع جرم ہے جس کا انجام جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ ہے? رسول اکرم? فرماتے ہیں: ”کیا میں تمہیں جہنمیوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہرا کھڑ مزاج، حرام خور موٹا، غرور و تکبر کرنے والا جہنمی ہے?“ (صحیح البخاری‘ التفسیر‘ حدیث:4918)
جبکہ تکبر کے برعکس عجز و انکسار اپنانے والا اللہ کے ہاں بلند مرتبے کا حامل ہے?
اللہ تعالی? تکبر سے بچائے اور تواضع اختیار کرنے کی توفیق عنایت فرمائے? آمین? تکبر کے مظاہر میں سے ایک چادر یا شلوار وغیرہ کو گھسیٹ کر چلنا بھی ہے? یہ کتنا قبیح جرم ہے، اس کی نوعیت رسول مقبول? کے اس فرمان سے بآسانی معلوم کی جاسکتی ہے:
”اس اثنا میں کہ ایک شخص اپنا ازار(چادر) گھسیٹتا ہوا چلا جارہا تھا کہ اللہ تعالی? نے اسے زمین میں دھنسا دیا، اور وہ تا قیامت زمین میں دھنستا چلا جائے گا?“
(صحیح البخاری‘ اللباس‘ حدیث:5790)
اللہ تعالی? ہم سب کو اس جرم سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے? آمین?
? انسان کی روحانی بلندی: قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہے:
”جب آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں مٹی سے انسان کو پیدا کرنے والا ہوں، سو جب میںاسے ٹھیک ٹھاک کرلوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم سب اس کے سامنے سجدے میں گر پڑنا?“ (ص:71/38‘72)
اس آیت کریمہ سے واضح ہوتا ہے کہ انسانی تخلیق دو چیزوں کا مرکب ہے? ایک مٹی اور دوسری روح? مٹی سے اس کے اعضا، گوشت اور خون کو بنایا گیا? دورِ جدید کے سائنس دان یہ کہتے ہیں کہ انسانی جسم انہیں اجزا پر مشتمل ہے جن پر زمین کی مٹی مشتمل ہے? اس مادے سے تخلیق کی وجہ سے انسان میں دو قسم

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت آدم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.