قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ارمیا بن حلقیا علیہ السلام

حضرت ارمیا بن حلقیا علیہ السلام

حافظ ابن عساکر? فرماتے ہیں: بعض روایات میں مذکور ہے کہ جب حضرت یحیی? علیہ السلام کو شہید کیاگیا تو آپ کا خون مسلسل اُبل اُبل کر دمشق کی زمین پر گرتا رہا اور بند نہ ہوا? اس وقت ارمیا علیہ السلام تشریف لائے اور فرمایا: ” اے خون! تو نے لوگوں کو آزمائش میں ڈال رکھا ہے? اب بند ہوجا!“ چنانچہ وہ رک گیا اور زمین میں جذب ہوکر نظروں سے اوجھل ہوگیا? یہ واقعہ حضرت یحیی? علیہ السلام کے حالات میں بیان ہوگا?
حضرت عبداللہ بن عبدالرحم?ن? سے روایت ہے کہ ارمیا علیہ السلام نے فرمایا: ”یارب! تیرا کون سا بندہ تجھے سب سے پیارا ہے؟“ اللہ تعالی? نے فرمایا: ” جو لوگ مجھے زیادہ یاد کرتے ہیں، جو مخلوق کی یاد بھلا کر میری یاد میں مشغول ہوجاتے ہیں، جن کے دل میں فنا کا خیال نہیں آتا اور وہ بقا کے بارے میں بھی نہیں سوچتے? جب انہیں دنیا کا عیش میسر ہو تو وہ خوش نہیں ہوتے? جب ان سے دنیا کا عیش و عشرت لے لیا جائے تو خوش ہوتے ہیں? یہی لوگ ہیں جنہیں میں اپنی محبت عطا فرماتا ہوں اور انہیں ان کی طلب سے زیادہ دیتا ہوں?“
بیت المقدس کی تباہی
ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور ہم نے موسی? کو کتاب عنایت کی تھی اور اس کو بنی اسرائیل کے لیے رہنما مقرر کیا تھا کہ میرے
سوا کسی کو کارساز نہ ٹھہرانا? اے اُن لوگوں کی اولاد جن کو ہم نے نوح کے ساتھ (کشتی میں) سوار کیا
تھا! بیشک نوح ہمارے شکر گزار بندے تھے? اور ہم نے کتاب میں بنی اسرائیل سے کہہ دیا تھا کہ تم
زمین میں دو دفعہ فساد مچاؤ گے اور بڑی سرکشی کرو گے? پھر جب پہلے (وعدے) کا وقت آیا تو ہم
نے اپنے سخت لڑائی لڑنے والے بندے تم پر مسلط کردیے اور وہ شہروں کے اندر پھیل گئے اور وہ
وعدہ پورا ہوکر رہا، پھر ہم نے دوسری بار تم کو اُن پر غلبہ دیا اور مال اور بیٹوں سے تمہاری مدد کی اور تم کو
جماعت کثیر بنادیا? اگر تم نیکوکاری کروگے تو اپنی جانوں کے لیے کروگے اور اگر اعمال بد کرو گے تو
(اُن کا) وبال بھی تمہاری ہی جانوں پر ہوگا? پھر جب دوسرے (وعدے) کا وقت آیا (تو ہم نے
پھر اپنے بندے بھیجے) تاکہ تمہارے چہروں کو بگاڑ دیں اور جس طرح پہلی دفعہ مسجد (بیت
المقدس) میں داخل ہوگئے تھے اسی طرح پھر اس میں داخل ہوجائیں اور جس چیز پر غلبہ پائیں
اُسے تباہ کردیں? امید ہے کہ تمہارا پروردگار تم پررحم کرے گا اور اگر تم پھر وہی (حرکتیں) کروگے تو
ہم بھی وہی (پہلا سا سلوک) کریں گے اور ہم نے جہنم کو کافروں کے لیے قید خانہ بنا رکھا ہے?“
(بنی اسرائیل: 8-2/17)
حضرت وہب بن منبہ? فرماتے ہیں: جب بنی اسرائیل کثرت گناہوں کا ارتکاب کرنے لگے تو

صفحات

متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.