قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت خضر علیہ السلام

حضرت خضرعلیہ السلام

وجہ تسمیہ اور دلائل نبوت
حضرت خضر علیہ السلام کے بارے میں پہلے بیان ہوچکا ہے کہ موس?ی علیہ السلام نے ان سے علم حاصل کرنے کے لیے سفر کیا تھا? ان کا واقعہ سورہ? کہف میں بیان ہوا ہے?
امام بخاری? نے حضرت ابو ہریرہ? کی روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ ? نے فرمایا: ”ان کا نام خضر اس لیے ہوا کہ ایک بار وہ سفید خشک گھاس پر بیٹھے تھے? جب اُٹھے تو دیکھا کہ گھاس سرسبز [خَض±رَائ] ہو کر لہلہا رہی ہے? صحیح البخاری‘ ا?حادیث الا?نبیائ‘ باب حدیث الخضر مع موسی? علیہ السلام‘ حدیث: 3400 و صحیح ابن حبان‘ 38/8‘ حدیث: 6189
حضرت موس?ی علیہ السلام کے سفر کے واقعہ میں مذکور ہے کہ جب حضرت موس?ی علیہ السلام اور حضرت یوشع علیہ السلام اپنے نشانات قدم پر واپس چلے تو حضرت خضر علیہ السلام کو سمندر کے پانی پر سبز چادر پر لیٹے دیکھا‘ انہوں نے ایک کپڑا اوڑھ رکھا تھا جس کے کنارے سر اور قدموں کے نیچے دبائے ہوئے تھے? موس?ی علیہ السلام نے سلام کیا تو انہوں نے چہرے سے کپڑا ہٹا کر سلام کا جواب دیا اور فرمایا: ”اس علاقے میں سلام کہاں؟ آپ کون ہیں؟“ انہوں نے فرمایا: ” میں موس?ی ہوں?“ انہوں نے کہا: ”بنی اسرائیل کے نبی؟“ فرمایا: ” ہاں!“ اس کے بعد وہ واقعات پیش آئے جو اللہ تعالی? نے قرآن مجید میں بیان فرمائے ہیں? اس واقعہ سے حضرت خضر علیہ السلام کی نبوت کا کئی طرح سے ثبوت ملتا ہے:
? ارشاد باری تعالی? ہے:
”پھر ان دونوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پایا جسے ہم نے اپنے پاس کی خاص
رحمت عطا فرما رکھی تھی اور اسے اپنے پاس سے خاص علم سکھا رکھا تھا?“ (الکھف: 65/18)
? حضرت موس?ی علیہ السلام نے ان سے کہا:
”جو علم آپ کو (اللہ کی طرف سے) سکھایا گیا ہے اگرآپ اس میں سے مجھے کچھ بھلائی (کی
باتیں) سکھائیں تو میں آپ کے ساتھ رہوں? (خضر نے) کہا کہ تم میرے ساتھ رہ کر صبر نہیں
کرسکوگے اور جس بات کی تمہیں خبرہی نہیں اُس پر کیسے صبر کر سکتے ہو؟ (موس?ی نے) کہا: اللہ نے
چاہا تو آپ مجھے صابر پائیں گے اور میں آپ کے ارشاد کی خلاف ورزی نہیں کروں گا? (خضر
نے) کہا: اگر تم میرے ساتھ رہنا چاہو تو (شرط یہ ہے کہ) مجھ سے کوئی بات نہ پوچھنا جب تک
میں خود اس کا ذکر تم سے نہ کروں?“ (الکھف: 70-66/18)
اگر حضرت خضر علیہ السلام نبی نہ ہوتے بلکہ ولی ہوتے تو حضرت موس?ی علیہ السلام ان سے اس انداز سے بات نہ کرتے اور وہ اس انداز سے جواب نہ دیتے? موس?ی علیہ السلام نے ان سے ہم سفر ہونے کی اجازت اس لیے مانگی تھی تاکہ ان سے وہ علم حاصل کر سکیں جو اللہ نے انہیں خاص طور پر عطا فرمایا تھا? اگر وہ

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت عزیر علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.